• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اسٹیل اور آئرن اسکریپ کی درآمدات 50 فیصد سے زائد گر گئیں

شائع April 26, 2023
پاکستان کی اسٹیل کی سالانہ طلب مالی سال 2022 میں تقریباً ایک کروڑ 35 لاکھ ٹن تھی— فائل فوٹو: ڈان
پاکستان کی اسٹیل کی سالانہ طلب مالی سال 2022 میں تقریباً ایک کروڑ 35 لاکھ ٹن تھی— فائل فوٹو: ڈان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اسٹیل اور آئرن اسکریپ کی درآمدات رواں مالی سال میں 50 فیصد سے زائد گر گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2023 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران آئرن اسکریپ اور اسٹیل کی درآمدات 50.6 فیصد کمی کے بعد 85 کروڑ 93 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ایک ارب 73 کروڑ 95 لاکھ ڈالر تھی۔

مزید تفصیلات بتائی گئیں کہ آئرن اور اسٹیل (تیار مصنوعات) کی درآمدات بھی مالی سال 2023 کے دوران 36.6 فیصد تنزلی کے بعد ایک ارب 32 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 2 ارب 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔

آئرن اور اسٹیل پاکستان کی معاشی نمو میں بنیادی خام مال سمجھا جاتا ہے، رواں مالی سال میں پاکستان کی معاشی نمو پہلے ہی تباہی سے دوچار ہے اور بمشکل 0.5 فیصد ہی بڑھ سکتی ہے۔

اسٹیل کی تیز رفتار کھپت میں کمی بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر 11.59 فیصد تنزلی سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔

پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (پی اے سی آر اے) کی تفصیلی جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 5 برسوں سے اسٹیل کی کھپت میں کمی ہو رہی ہے جبکہ پاکستان کی فی کس کھپت دنیا کے اوسط سے بہت کم ہے۔

دنیا میں اسٹیل کے فی کس استعمال کا اوسط تقریباً 233 کلوگرام ہے جبکہ سب سے زیادہ فی کس کھپت جنوبی کوریا میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

کم درآمدات آئرن اور اسٹیل کے کم استعمال کو ظاہر کرتی ہے جس سے تعمیری صنعت سمیت دیگر تمام صنعتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، جیسا کہ اس کی قیمتوں میں ایک سال کے اندر 100 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پاکستان کی فی کس کھپت ہمسایہ مملک بھارت (76 کلو گرام) سے کم ہے، جو کلینڈر ائیر 2017 میں 62 کلو گرام سے کم ہو کر 2018 میں 53 کلوگرام، 2019 میں 42 کلو گرام جبکہ 2020 میں 49 کلو گرام اور 2021 میں 59 کلو گرام ریکارڈ کی گئی، اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے پاس صورتحال کو بہتر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

سال 2021 میں عالمی سطح پر اسٹیل کی تقریباً 25 فیصد کھپت درآمدات و برآمدات کے ذریعے پوری ہوتی تھی، چین سب سے بڑا برآمدکنندہ جبکہ امریکا سب سے زیادہ درآمد کرنے والا ملک ہے۔

پاکستان کی اسٹیل کی سالانہ طلب مالی سال 2022 میں تقریباً ایک کروڑ 35 لاکھ ٹن تھی، ملک کی تقریباً 73 فیصد طلب مقامی پیداوار جبکہ باقی بذریعہ درآمدات پوری کی جاتی ہے۔

پی اے سی آر اے نے تجزیے میں بتایا کہ اسٹیل انڈسٹری میں زیادہ استعمال ہونے والا خام مال آئرن اسکریپ ہے، پاکستان خام لوہے اور اسٹیل اسکریپ کو درآمدکنندہ ہے۔

اگرچہ ملک تقریباً ایک کروڑ ٹن ’آئرن اور‘ ہر سال پیدا کرتا ہے لیکن پاکستان فنشڈ اسٹیل درآمد کرتا ہے تاکہ صنعت کی طلب کو پورا کیا جاسکے۔

پاکستان کے اسٹیل کے شعبے میں سخت مسابقت ہے جبکہ پاکستان اسٹیل ری۔رولنگ ملز ایسوسی ایشن میں 173 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، اسٹیل کے شعبے میں زیادہ تر کمپنیاں نجی ہی جبکہ ریاستی ملکیتی کمپنی پاکستان اسٹیل ملز 11 لاکھ ٹن کی بڑی پیداواری گنجائش کی حامل ہے تاہم وہ جون 2015 سے غیر فعال ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار مالی سال 2023 کے ابتدائی 8 مہینے کے دوران 11.82 فیصد کمی کے بعد 28.163 ملین ٹن رہ گئی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 31.938 ملین ٹن تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024