• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نیب ترامیم کیلئے ایک اور بل سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا شدید احتجاج

شائع April 20, 2023
بل پیش کیے جانے کے دوران پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا—فائل فوٹو : سینیٹ/فیس بک
بل پیش کیے جانے کے دوران پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا—فائل فوٹو : سینیٹ/فیس بک

احتساب قانون میں ترمیم کے لیے ایک اور بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر سینیٹ میں پیش کردیا گیا جسے اپوزیشن کی جانب سے ’این آر او-2 کا پارٹ-2‘ قرار دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’قومی احتساب (ترمیمی) بل 2023‘ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے، گزشتہ روز وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مذکورہ بل سینیٹ میں بھی پیش کردیا، اس دوران پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔

یہ بل نہ صرف چیئرمین نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم کے کرپشن کیسز متعلقہ ایجنسی، اتھارٹی یا محکمے کو منتقل کرنے کا اختیار دیتا ہے بلکہ ایسی زیر التوا انکوائریوں اور تحقیقات کو بند کرنے کا بھی اختیار دیتا ہے جو چیئرمین نیب کی نظر میں کیس نہیں بنتا۔

نیب آرڈیننس کے سیکشن 4 میں شامل ایک شق کے تحت جب چیئرمین نیب کا عہدہ خالی ہو جائے یا چیئرمین غیر حاضر ہو یا اپنے دفتر کے فرائض سرانجام دینے سے قاصر ہو تو ان کی جگہ ڈپٹی چیئرمین خدمات سرانجام دے گا اور ڈپٹی چیئرمین کی غیر موجودگی میں وفاقی حکومت نیب کے سینئر افسران میں سے کسی ایک کو قائم مقام چیئرمین مقرر کرے گی۔

بل کے اغراض و مقاصد میں لکھا گیا کہ ’قومی احتساب آرڈیننس اور قومی احتساب (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 میں کی گئی حالیہ ترامیم کی وجہ سے ان کیسز کو احتساب عدالتوں سے دیگر عدالتوں، ٹربیونلز اور فورمز میں منتقل کرنے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں جو نیب آرڈیننس کے دائرہ کار یا دائرہ اختیار میں نہیں آتے، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی کے اقدام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کے بعد نیب آرڈیننس میں کچھ مزید ترامیم فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ احتساب عدالتوں کو مذکورہ مقدمات کی منتقلی کے لیے قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے‘۔

متنازع قانون سازی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپوزیشن سینیٹرز نے الزام عائد کیا کہ ’نیب قانون میں ترامیم ذاتی مفادات پر مبنی ہیں اور یہ نیب کو غیرمؤثر بنا دیں گی‘، اس دوران انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں جو چاروں طرف بکھری نظر آئیں۔

تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران ایوان نے ’عام انتخابات (برائے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی) بل 2023‘ سے متعلق ایوان کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کو 19/26 کی اکثریت سے منظور کرلیا۔

وزیر قانون کی جانب سے نیب قانون میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیے جانے کے چند لمحوں بعد قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے الزام عائد کیا کہ ’اس سے قبل حکومت نے جلد بازی میں نیب ترمیمی قانون پاس کروایا تھا، درحقیقت حکومت نے اپنے کیسز معاف کروانے کے لیے قانون سازی کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بل پر ہاؤس ڈسکشن منعقد کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا تاکہ ایک بہتر قانون بنایا جا سکے لیکن وہ چاہتے تھے کہ ان کے 1999 سے اب تک کے کیسز کو کلیئر کرنے کے لیے اسے جلد بازی میں منظور کیا جائے اور اب ضرورت پڑنے پر وہ یہ بل لے آئے ہیں جو این آر او-2 کا پارٹ-2 ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔

انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ نیب بل کو پہلے قومی اسمبلی سے منظور کروا کر پارلیمنٹ کو مذاق بنا رہی ہے اور اب سینیٹ کو بلڈوز کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ عدلیہ کے دائرہ اختیار کو محدود کرنے کے لیے مخصوص قانون سازی ہے جس کا مقصد صرف سیاسی مفادات کو آگے بڑھانا ہے، اسے ایوان کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے، بصورت دیگر انہیں اس کا پارٹ-3 بھی لانا پڑے گا‘۔

اپوزیشن لیڈر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے اخراجات سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں ان کی جماعت کے 2 سینیٹرز کا نقطہ نظر شامل نہیں کیا گیا، جو متعلقہ کمیٹی کے رکن ہیں۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مذکورہ بل کے حوالے سے سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب قانون ترمیمی بل کا مقصد بڑے چور کو پارلیمنٹ میں لانا اور چھوٹےچور کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنا ہے۔

بل پر تنقید کے ردعمل میں وزیر قانون نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی عدالتوں کو مضبوط کرے گا اور انہیں یہ اختیار دے گی کہ وہ کیسز کو دوسرے فورمز پر بھیجیں، بجائے اس کے کہ یہ کام نیب کے چیئرمین یا ایگزیکٹو بورڈ کریں۔

سینیٹ میں ’کوڈ آف سول پروسیجر 1908‘ اور ’کوڈ آف سول پروسیجر بل 2023‘ میں ترمیم کے لیے بھی ایک بل منظور کیا گیا، جس کا مقصد مدعیان کو ریلیف فراہم کرنا اور عدالتوں پر اضافی بوجھ ختم کرنا تھا۔

علاوہ ازیں سینیٹ میں فوجداری قانون (ترمیمی) بل اور پاکستان میری ٹائم زونز بل 2023 بھی منظور کیا گیا جس کا مقصد پاکستان کے سمندری علاقوں سے متعلق قانون میں کچھ ترامیم اور اسے مستحکم بنانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024