• KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm
  • KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm

نگراں حکومت پنجاب نے فوج کو اراضی کی منتقلی روکنے کا عدالتی حکم چیلنج کر دیا

شائع April 20, 2023
لاہور ہائی کورٹ — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ — فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ

پنجاب کی نگران حکومت نے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے پاک فوج کو لیز پر 45 ہزار 267 ایکڑ اراضی دینے کے خلاف حکم امتناع کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد عثمان خان نے صوبائی نگراں سیٹ اپ کی جانب سے اپیل دائر کرتے ہوئے استدعا کی کہ سنگل بینچ نے حکومت کا مؤقف سنے بغیر حکم امتناع جاری کیا۔

اپیل میں استدلال کیا گیا کہ کابینہ نے خوراک اور ماحولیات کے تحفظ کے مقصد سے زمین لیز کرنے سکی منظوری دی تھی۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 31 مارچ کو پاک فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے مقصد کے لیے لیز پر 45,267 ایکڑ اراضی دینے سے روک دیا تھا۔

جسٹس عابد حسین چٹھہ نے ایک غیر منافع بخش قانونی تنظیم پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان (پلاپ) کی درخواست کی ابتدائی سماعت میں یہ نوٹ کیا کہ فوج کو نہ تو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار سے باہر کاروباری منصوبوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث ہو اور نہ ہی یہ کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے کسی ریاستی اراضی کا دعویٰ کر سکتی ہے۔

سنگل بنچ نے کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین فوج کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے جواب دہندگان کو 9 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کے لیے نوٹس بھی جاری کیے تھے۔

درخواست میں نگران حکومت کے اراضی حوالے کرنے کا فیصلہ لینے کے اختیار پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ زمین کا مبینہ طور پر حوالے کرنا پبلک ٹرسٹ کے نظریے کی بھی خلاف ورزی ہے، حکومت بعض قدرتی وسائل کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور انہیں من مانے طور پر نجی شہریوں کو نہیں دے سکتی۔

درخواست گزار نے یہ بھی استدلال کیا تھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ایسی کوئی شق موجود نہیں ہے جو ادارے کو اس کے فلاح و بہبود کے دائرہ کار سے باہر کوئی بھی سرگرمی کرنے کا اختیار دے جب تک کہ وفاقی حکومت واضح طور پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دے دے۔

یاد رہے کہ پنجاب کی نگراں حکومت نے صوبے کے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45,267 ایکڑ اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ایک دستاویز کے مطابق فوج کے لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکریٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو سٹاک اور آبپاشی کے محکموں کے سیکریٹریوں کو بھکر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42,724 ایکڑ اراضی، ضلع خوشاب کی تحصیل قائد آباد اور خوشاب میں 1,818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کے جوائنٹ وینچر معاہدے کا حوالہ دیا گیا اور بتایا گیا کہ ’8 مارچ کو جوائنٹ وینچر منیجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ منصوبے کے لیے ریاستی اراضی کی فوری ضرورت ہے اور اسے پاک فوج کے حوالے کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق جوائنٹ وینچر پر فوج، پنجاب حکومت اور کارپوریٹ فارمنگ پر کام کرنے والی نجی فرمز کے درمیان دستخط کیے گئے تھے۔

مجوزہ منصوبے کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا تھا کہ پنجاب حکومت اراضی فراہم کرے گی جبکہ فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے منصوبے کا انتظام اپنے پاس رکھے گی، اس کے علاوہ نجی شعبہ سرمایہ کاری،کھاد اور معاونت فراہم کرے گا۔

عسکری ذرائع نے پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج اس اراضی کی ملکیت نہیں لے رہی یہ پنجاب حکومت کی زیر ملکیت رہے گی، البتہ فوج ایک مربوط انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین زیادہ تر بنجر ہے اور یہاں پر کاشت کم یا نہیں ہوتی اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول جوائنٹ وینچر پارٹنرز اور مقامی افراد کی مدد سے فوج اسے زرخیز زمین میں بدل دے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو نے کئی مہینوں تک سروے کیا اور کارپوریٹ فارمنگ کے لیے ان زمینوں کی نشاندہی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا انتظام ریٹائرڈ فوجی افسران کے پاس ہوگا اور اس سے فوج کو کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں ہو گا بلکہ کاشتکاری سے ہونے والا منافع مقامی لوگوں، پنجاب حکومت اور اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی فرموں کو جائے گا۔

کاشت سے حاصل ہونے والی کم از کم 40 فیصد آمدنی پنجاب حکومت کے پاس جائے گی جبکہ 20 فیصد زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق اور ترقی پر خرچ کی جائے گی، باقی آمدنی کو آنے والی فصلوں اور منصوبے کی توسیع کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025