خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال انتخابات کیلئے سازگار نہیں ہے، حاجی غلام علی
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار نہیں ہے اور سپریم کورٹ بھی اس رائے سے متفق ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا نے پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ سمجھتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال انتخابات کے لیے سازگار نہیں ہے‘۔
انہوں نے صوبائی نگران کابینہ کے ارکان کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے انتقال پر تعزیت کے لیے جے یو آئی (ف) کے صوبائی ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، جو ہفتہ (15 اپریل) کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
غلام علی نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے انتخابات کے حوالے سے نرم رویہ اپنانے پر میں سپریم کورٹ کا شکر گزار ہوں، اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہے لیکن انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا میرا کام ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرقیادت پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد پر اس طرح زور نہیں دیا جیسا اس نے پنجاب کے انتخابات کے لیے دیا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پی ٹی آئی نے جلسوں اور میڈیا کے سامنے کیا کہا، یہ بات 100 فیصد طے ہے کہ وہ انتخابات کے لیے مہم چلانے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان، بنوں، لکی مروت، باجوڑ اور خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال انتہائی نازک ہے جہاں ایک دن بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادت کے بغیر نہیں گزرا۔
غلام علی نے کہا کہ حکام نے صوبے میں انتخابات کے بارے میں تمام رپورٹس الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کو فراہم کردی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور آئین کی پاسداری پر منحصر ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواست کرنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا، میں نے ان سے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان کو بھی یہی کہیں۔
غلام علی نے کہا کہ پولنگ کی تاریخ کے بارے میں سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اختلاف کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صدر مملکت سے درخواست کی تھی کہ انہیں اور مجھے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے کے لیے ساتھ بیٹھنا چاہیے لیکن انہوں نے پنجاب کے انتخابی شیڈول کا اعلان کردیا جو ہر ہفتے تبدیل ہو رہا ہے۔
گورنر نے کہا کہ صدر اور گورنر نے صرف متعلقہ ایجنسیوں کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر الیکشن کمیشن اور عدالتوں کو اپنی اپنی رائے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی رائے ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ہونے چاہئیں، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی تاریخ پر ہوں۔
غلام علی نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کا 2 روز قبل اجلاس ہوا اور ان کے لیے 19 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ان فنڈز سے صوبے کے آباد اضلاع میں قبائلی اضلاع کے فنڈز خرچ کیے جانے کے حوالے سے قبائلی عوام کی شکایات دور کرنے میں مدد ملے گی۔
صوبے میں فوجی آپریشن کے بارے میں حاجی غلام علی نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ مسلح افواج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے جا رہی ہیں، ایسی کسی بھی کارروائی کا فیصلہ دستیاب معلومات کی روشنی میں کیا جائے گا‘۔