کوئی جتنا مرضی زور لگالے، الیکشن 14 مئی کو نہیں ہوں گے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ کوئی جتنا مرضی زور لگالے پنجاب میں الیکشن 14 مئی کو نہیں ہوں گے، ملک بھر میں الیکشن اسی سال مدت پوری ہونے پر ایک ساتھ ہوں گے۔
مسلم لیگ(ن) فیصل آبادکے رہنما اور سابق چیئرمین یو سی 106 ستارہ کالونی حاجی غلام مصطفی کے ڈیرہ پر افطار پارٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے تحت اکتوبر میں ملک بھر میں اکٹھے منعقد ہونیوالے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت محمد نواز شریف کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر صورت انتخابات سے قبل پاکستان پہنچ کر نہ صرف اپنے عوام کے درمیان ہوں گے بلکہ تاریخ ساز کامیابی حا صل کرکے ملکی تعمیر و ترقی کے سفر کا آغاز وہیں سے کریں گے جہاں پر وہ ملک کو برق رفتار ترقی کرتا ہوا چھوڑ کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلم لیگی رہنماؤں اور کارکنان کو چاہیے کہ وہ ابھی سے گلی گلی محلہ محلہ پھیل جائیں اور پوری طاقت و توانائی کے ساتھ اپنی انتخابی مہم شروع کرکے گھر گھر یہ پیغام پہنچائیں کہ کس طرح بعض اداروں کی بیساکھیوں کا سہارا لے کر ملک پر چار سال کے لیے مسلط کئے گئے فتنے نے ملک کو بربادی کی دلدل میں دھکیل دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی کا جو طوفان ہے وہ اس فتنے کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی شرائط کے نتیجے میں ہے جس کے تحت بجلی، گیس، پٹرول اور دیگر عوامی ضروریات زندگی پر سبسڈیاں ختم کرنا پڑیں لیکن اب عوام تھوڑا سا اور صبر کرلیں کیونکہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں اور ہم نے دن رات اقدامات کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچالیا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس کے بعد اب انشااللہ جلد نواز شریف کی قیادت میں ملک میں دوبارہ تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہونے جارہا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مہنگائی کا طوفان عمران خان کے آئی ایم ایف سے انتہائی سخت شرائط پر معاہدے کا نتیجہ ہے کیونکہ اس نے معاہدے کے لیے جو شرائط مانیں، ان میں آئی ایم ایف کی جانب سے واضح کہا گیا کہ پہلے عوام کو دی جانیوالی تمام سبسڈیاں ختم کی جائیں اس کے بعد معاہدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی وہ شرائط مانناپڑیں لہٰذا ب قوم دوبارہ 4 سال میں ملک کو تباہ کرنیوالے سے دھوکہ نہ کھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 31 مئی 2018 کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کی گئی تو اس وقت آٹے، چینی، گھی، بجلی، گیس، ڈالر کا ریٹ کیا تھا اور اب کیا ہے، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ فتنے کو ایک سازش کے تحت ملک پر مسلط کیاگیا اورایسی پالیسیاں بنائی گئیںکہ ملک معاشی بحران کا شکار ہوا لیکن عوام جانتے ہیں کہ جب جب ملک پر کوئی بحران آیاتو مسلم لیگ(ن) نے نواز شریف کی قیادت میں اس کو بحرانوں سے نکالا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب انڈیا نے ایٹمی دھماکے کئے تو بھارتی وزیر خارجہ ایل کے ایڈوانی نے کہا کہ اب پاکستان ہمارے ساتھ سوچ سمجھ کر بات کرے مگر نواز شریف نے اس کے جواب میں پوری دنیا سے ٹکر لی اور انڈیا کے5 کے مقابلے میں 6 دھماکے کئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایٹمی قوت نہ ہوتے تو انڈیا ہمیں کھا جاتا، رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس کے بعد مارشل لا کا دور آیا جس نے ملک کو مزید پستی میں دھکیل دیا لیکن 2018 میں ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہوچکا تھا، اس لیے فتنے کو ہم پر مسلط کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تقریباً معاہدہ ہوچکا اور اب ہم مشکل وقت سے نکل چکے جب کہ ملک بھی ڈیفالٹ سے بچ گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ٹولے کے پاس کوئی چیز نہیں بلکہ صرف اور صرف نوجوانوں کو گمراہ کرنا ان کا مقصد ہے اور انہوں نے نہ کوئی موٹروے، نہ میٹرو، نہ ایکسپریس وے بنائی بس ہماری لگائی ہوئی تختیوں کو اتار کر اپنی تختیاں لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام ان سے پوچھتے ہیں کہ 50 لاکھ گھراور ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں، رانا ثنااللہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت جلد اور الیکشن سے قبل پاکستان آئیں گے اور ان کی قیادت میں بھر پور الیکشن مہم چلائی جا ئے گی جب کہ قوم ووٹ کی طاقت سے ان کو دوبارہ وزیراعظم بنا کر اس ملک اور قوم کی خدمت کا سفر شروع کرے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک مرتبہ نہیں، تین مرتبہ آپ کی اور اس ملک کی آزمائی ہوئی ہے جو آئندہ بھی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ درمیان میں چار سال مداخلت نہیں کرتا تو آج ملک ترقی کی راہ پر چل رہا ہوتا، عمرانی فتنے نے ملک کو تباہی کے کنارے لاکھڑا کیا لیکن انشااللہ ہم جلد مشکلات پر قابو پالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف آئے تو کیا ملک نے ترقی نہیں کی، نواز شریف کے دور میں ملک میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی گئی مگر اس کے بعد ایک فتنے کوپورا پلان کرکے لایا گیا جس نے ملک سے اخلاقیات کا بھی جنازہ نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں عوامی مینڈیٹ سے نواز شریف اقتدار میں آئے تو ڈالر 110 روپے، پیٹرول65 روپے لیٹر، چینی50 روپے، آٹا35 روپے کلو تھا، اس وقت بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی عروج پر تھی مگر نواز شریف نے اقتدار میں آتے ہی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جس فتنے کو لایا گیا اس نے پہلے کہا کہ اگر مجھے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو میں اس کے بدلے خود کشی کو ترجیح دوں گا، اس لیے اچھا ہی ہوتا کہ اگر وہ خود کشی کرلیتا اور آئی ایم ایف کے سامنے نہ لیٹتا اور اس کی وجہ سے عوام مہنگائی کا شکار نہ ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فتنے نے آئی ایم ایف سے ایسا معاہدہ کرلیا کہ اگر ہم وہ پورا نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ کرجاتا اور اگر ملک کو بچایا ہے تو آئی ایم ایف نے ایسی ایسی شرائط رکھی ہیں کہ فلاں سبسڈی ختم کرو، فلاں ریلیف واپس لو اور اب اگر اس کی بات مانتے ہیں تو مہنگائی عوام کی کمر توڑتی ہے لہٰذا ہم نے یہ کڑوا گھونٹ پیا لیکن بس یہ صورتحال تھوڑے وقت کے لیے ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں اس سازشی فتنے کی ملک و عوام دشمن سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کردیں تاکہ مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر عوامی خدمت اور ملکی تعمیر و ترقی کا سفر شروع کرسکے۔
راناثنااللہ نے کہا کہ وہ 3 مرتبہ اس علاقہ سے کامیاب ہوئے مگر انہیں اپوزیشن میں بیٹھنا پڑا کیونکہ پاکستان کی جمہوریت اتنی کامیاب نہیں ہوئی کہ وہ اپوزیشن کو بھی ترقیاتی فنڈز دے لیکن چوتھی مرتبہ جب آپ نے کامیاب کروایا تو شہباز شریف وزیر اعلیٰ بنے اور میں وزیر قانون بنا اور اس حلقے کے تمام ترقیاتی کام کروائے، حلقہ میں ہسپتال بنایا، 2 خواتین کے کالج بنوائے،کمیونٹی سینٹر بنایا، رورڈ بنوائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 2018 میں حلقہ کو 3 حصوں میں تقسیم کردیا گیا جس کامقصد تھا کہ مجھے کمزور کیا جائے لیکن وہ نہ صرف اس میں ناکام ہوئے بلکہ قومی اسمبلی کے الیکشن میں عوام نے انہیں کامیاب کروایا لہٰذا ان کے پاس وفاقی وزیر داخلہ کاجو عہدہ ہے آپ لوگوں کی خدمت کی بدولت ہے جب کہ اس کے علاوہ بھی انہوں نے حلقہ میں بہت کام کروائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے مخالفین جو پچھلے4 سال اس حلقہ میں رہے وہ کوئی ایک چیز بتائیں، ان لوگوں نے سوائے پیسہ بنانے کے اور کچھ نہیں کیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ لیگی ووٹرز اور کارکنان اکتوبر کے الیکشن کے لیے بھرپور تیاری کریں اور جو مہم انہوں نے شروع کی اور الیکشن کی تیاری کا آغازکیا اسے رکنا نہیں چاہیے،
انہوں نے شاندار تقریب کے انعقاد پرمصطفی بھٹی کا شکریہ بھی اداکیا، اس موقع پر سابق وزیرمملکت عابد شیرعلی، سابق ایم این اے حاجی اکرم انصاری، سابق ایم پی اے مدیحہ رانا سمیت مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
’ 21 ارب روپے ادائیگی کرنے والوں کو بعد میں ساری زندگی وصولی بھگتنا پڑ سکتی ہے’
بعد ازاں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے جیو نیوز کے شو ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان و 21 ارب روپے دینے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ متعلقہ اسٹیٹ بینک کے حکام رقم جاری کریں گے یا نہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ رقم جاری کرنے کے مرکزی بینک کے فیصلے کے خلاف شدید اعتراض اٹھایا جائے گا جس کی بنیاد پر ادائیگی کرنے والے حکام سے وصولی کی جا سکتی ہے۔
ثناء اللہ نے خبردار کیا کہ کہ ادائیگی کرنے والوں کو بعد میں 21 ارب روپے کی وصولی ساری زندگی بھگتنا پڑ سکتی ہے یہ بہت بڑی رقم ہے۔
انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ کہ ادائیگی کرنے والوں کو مستقبل میں اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے ۔
ثناء اللہ نے سوال اٹھایا کہ اگر کسی کے پاس ایکٹ کرنے کا اختیار بھی نہیں تو وہ سپریم کورٹ کے حکم پر کیسے اسے استعمال کر سکتا ہے۔