• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

میری حکومت کے خلاف سازش امریکا نہیں، یہاں سے ہوئی تھی، عمران خان

شائع April 9, 2023
عمران خان نے بذریعہ یوٹیوب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں انہوں نے اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے بذریعہ یوٹیوب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں انہوں نے اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے تھے ہمارے خلاف امریکا سے سازش ہوئی ہے لیکن سازش شروع وہاں سے نہیں ادھر سے ہوئی تھی، حسین حقانی کو ہائر کیا گیا اور میری حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔

عمران خان نے بذریعہ یوٹیوب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی کے دن ایک سال پہلے میں وزیر اعظم ہاؤس سے اپنے گھر گیا تھا اور اس کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی جو ایک سال پہلے شروع ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مشرق وسطیٰ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے کہا کہ تمہیں ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں اور تمہارا آرمی چیف تم سے خوش نہیں ہے، میں بڑا حیران ہوا، میں تو سمجھا ہم ایک پیج پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت گئی اور میں نے ریورس انجینئرنگ کر کے جائزہ لیا کہ کیا کیا ایونٹس ہوئے اور کس طرح کی سازش ہوئی، کون اس میں ملوث تھا اور اس کا ماسٹر مائنڈ کون تھا تو ساری بات سمجھ آ گئی کہ کدھر ہم سے دھوکے ہوئے، ہم سے جھوٹ بولا گیا اور سارا منصوبہ پہلے سے بنا ہوا تھا کہ مجھے شہباز شریف سے بدلنا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جنرل باجوہ کی شہباز شریف سے انڈر اسٹینڈنگ ہو چکی تھی اور ان کے کیسز ختم کروائے، ان کو ایف آئی اے کے 16ارب کے کیس اور نیب کے 8ارب کے فیک اکاؤنٹ کے کیس میں سزا ملنے والی تھی، انہیں بچایا بھی گیا اور لایا بھی گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ہم سمجھتے تھے امریکا سے سازش ہوئی ہے، شروع وہاں سے نہیں ہوئی، شروع ادھر سے ہوئی تھی، حسین حقانی کو ہائر کیا گیا اور میری حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اور اس نے کہا کہ جنرل باجوہ امریکا کے حامی اور عمران خان امریکا کے مخالف ہیں اور پھر ادھر سے سائفر آیا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اس حکومت کے خلاف وائٹ پیپر نکالا ہے جس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ایک سال میں پاکستان کے ساتھ ہوا کیا ہے، پاکستان ایک سال پہلے کدھر کھڑا تھا اور آج کدھر پہنچ گیا ہے تو میں چاہتا تھا کہ قوم کے سامنے موٹی موٹی چیزیں رکھ دوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے فیصلہ کر کے آج پاکستان کو ادھر پہنچا دیا ہے تو قوم کو پتا چلا کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے اور پاکستان اب کہاں کھڑا ہے اور سال پہلے کہاں کھڑا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 2018 میں دیوالیہ معیشت ہمیں ملی، ہمیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 20ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا تھا اور ریزرو 8ارب ڈالر کے رہ گئے تھے تو روپے پر دباؤ تھا، اس مشکل وقت میں حکومت پہلے سال استحکام لے کر آئی، اگلے دو سال ہمیں کورونا سے نمٹنا پڑا، میں سوچ رہا ہوں کہ جو ان کی ایک سال کی کارکردگی ہے تو اگر یہ اس وقت ہوتے تو انہوں نے کیا کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں تو کوئی بحران ملا ہی نہیں، سارے بحران تو ہمیں ملے ہیں، کورونا کا بحران تو ہمیں ملا، یہ جو معیشت دیوالیہ کر کے گئے تھے وہ ہم نے کھڑی کی، اگر یہ ہوتے تو انہوں نے لاک ڈاؤن کرنا تھا لیکن ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے آخری دو سال ہماری معیشت نے 5.7فیصد اور 6فیصد پر ترقی کی اور یہ 17سال میں پاکستان کی بہترین معاشی کارکردگی تھی، اس سے پہلے جو بہترین معاشی کارکردگی تھی تو اس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ڈالر آ رہے تھے، اس سے پہلے جنرل ضیا کے دور میں افغان جہاد میں بھی ڈالر آ رہے تھے، اس سے پہلے ایوب خان کے سیٹو سینٹو میں بھی ڈالر آ رہے تھے لیکن ہمارے دور میں امریکی ڈالر آئے بغیر 5.7 اور 6 فیصد کی شرح نمو تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سال میں دہشت گردی کی صورتحال دیکھ لیں اور جب امریکا افغانستان سے باہر نکلا تو یہ بہترین وقت تھا کہ افغان حکومت کے ساتھ تعاون کر کے ہم اس ملک میں موجود جو تھوڑی بہت دہشت گردی تھی اس پر بھی قابو پا سکتے تھے لیکن کچھ نہیں کیا گیا، ان کے پاس ٹائم ہی نہیں تھا کیونکہ آئے ہی اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے کے لیے تھے، اپنے 1100 ارب کے کیسز انہوں نے ختم کیے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں پتا چلے گا کہ الیکشن کمیشن نے ان کو خوش کرنے کے لیے مجھ پر کیس کیا تھا اور اب یہ پھنس جائیں گے لیکن اب یہ پھنس جائیں گے کیونکہ توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ دستیاب ہے، انہوں نے اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے کیونکہ اس میں نواز شریف اور زرداری نے پھنس جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا جمہوریت کا ایک ستون ہوتا ہے، اس پر واردات شروع ہوئی اور میڈیا میں عمران خان اور پی ٹی آئی کا بلیک آؤٹ شروع ہو گیا، یہ کہتے ہیں عمران خان کے دور میں میڈیا پر پابندی تھی لیکن میں چیلنج کرتا ہوں کہ میڈیا کو جتنی آزادی ہمارے دور میں تھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں تھی لیکن انہوں نے جو پابندیاں لگائی ہوئی ہیں وہ جمہوریت کی تاریخ میں کبھی نہیں لگیں۔

انہوں نے کہا کہ مرے اوپر اب تک 144 مقدمات ہو چکے ہیں، مجھ پر اور علی امین گنڈاپور پر غداری کا مقدمہ بنا دیا ہے، جو یہ کررہے ہیں میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ آپ جو کررہے ہیں کیا آپ کو پتا ہے کہ اس کا کتنا نقصان ہونا ہے، ساری دنیا میں جب یہ جاتا ہے کہ سابق وزیر اعظم پر ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ کہنے کی وجہ سے غداری کا مقدمہ کردیا گیا ہے تو دنیا پاکستان کا مذاق اڑا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ورلڈ بینک کے مطابق شرح نمو 0.4 فیصد سے کم ہو گئی ہے اور 40لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں، ہمارے دور میں جو مہنگائی کا شور مچا ہوا تھا تو ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ تیل تھا، اس دور میں ہماری افراط زر کی شرح 12 فیصد تھی، ان کے دور میں وہ تقریباً 35 فیصد پر پہنچ گئی ہے جبکہ کھانے پینے کی چیزیں ایک سال میں 50فیصد مہنگی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، ڈالر 100 روپے مہنگا ہو گیا ہے، برآمدات 10 فیصد کم ہو گئی ہیں، ہم قرضے تو لے رہے ہیں لیکن ہماری برآمدات اور تسیلات زر کم ہو گئی ہیں یا ایک جگہ رک گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پیشی کے لیے اسلام آباد جاتا ہوں تو پیچھے میں یہ گھر پر دھاوا بول دیتے ہیں، میری بیوی گھر پر اکیلی تھی، نوکروں کو مارتے اور خانسامے کو ساتھ لے جاتے ہیں، خانسامے سے نامعلوم افراد سوال پوچھتے ہیں کہ عمران خان کے گھر میں جو شیشے لگے ہوئے ہیں وہ بم پروف ہیں یا بلٹ پروف ہیں، کچن سے عمران خان کے بیڈروم کا کتنا فاصلہ ہے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس خانسامے کو اپنا اثاثہ بنانے کی کوشش کی تاکہ وہ ان کے لیے جاسوسی کرے، جب میں وزیراعظم تھا تو میرے دونوں نوکروں کو نامعلوم افراد نے پیرول پر رکھ دیا، ان سے پوچھتے تھے کہ کھانا کیا کھاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1970 میں ہونے والے الیکشن سب سے شفاف تھے جس میں مجیب الرحمٰن نے کلین سوئپ کیا تھا لیکن انہوں نے اس کا مینڈیٹ ماننے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا، وہی حربے آج پھر استعمال کیے جا رہے ہیں جو سب سے بڑی جماعت ہے اس کے الیکشن جیتنے کے ڈر سے سارے نظام کا بیڑا غرق کررہے ہیں، ہر وہ ادارہ ختم کررہے ہیں کہ الیکشن ہوں ہی نہ یا پھر یہ جیتیں نہ۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ سوموٹو کے نتیجے میں ہی ایک سال قبل ہماری حکومت گئی تھی، یہی ججز تھے لیکن تب وہ ٹھیک تھا، اب وہ سوموٹو کہتے ہیں کہ ٹھیک نہیں ہے لیکن ایک سال کے دوران سب سے خوش آئند تبدیلی آئی ہے وہ یہ کہ ہمارے عوام جاگ گئے ہیں، ان میں شعور آ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نوجوان ایک سال کی مہم کے دوران ایک، ایک مسئلہ سمجھ گیا ہے، اسکول، بچے اور خواتین سمجھ گئی ہیں، گھروں میں انقلاب آ گیا ہے، جب تک اس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی، اس وقت تک اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور اس ایک سال میں قانونی کی حکمرانی کا قتل ہوا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر انہوں نے عدلیہ کو تقسیم کر کے الیکشن سے بھاگنے کی کوشش یا ہمارے خلاف اسی طرح کے حربے استعمال کیے تو ہم سب سڑکوں پر ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024