مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا کے رہنماؤں کو نکالنے والے ’جعلی نوٹس‘ کو مسترد کر دیا
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی اور خیبرپختونخوا قیادت نے ان خبروں کو مسترد کردیا کہ پارٹی کی صوبائی تنظیم نے سابق وزیراعلیٰ سردار مہتاب احمد خان عباسی اور سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا سمیت کچھ سینئر رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کا ردعمل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے شوکاز نوٹس کے بعد سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا چیپٹر نے مسلم لیگ (ن) کے 5 رہنماؤں، مہتاب احمد خان عباسی، اقبال ظفر جھگڑا، ارباب خضر حیات، فرید خان اور ایصال خان کو پارٹی عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
مبینہ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ان رہنماؤں کو ’پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے، پارٹی کے فیصلوں کو نہ ماننے، خیبرپختونخوا میں پارٹی کو 2 دھڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں پارٹی قیادت کے خلاف بیانات دینے اور توہین آمیز تقاریر کرنے‘ پر نکالا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کے صدر امیر مقام نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ (نوٹس) جعلی ہے، ہم اس کی تردید کرتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کہ یہ نوٹس کس نے جاری کیا‘۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر نوٹیفکیشن شیئر کیا اور بڑے حروف میں ’جعلی‘ کا کیپشن دیا۔
خیبرپختونخوا میں پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری اختیار ولی خان نے بھی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں نوٹس کو ’فوٹو شاپڈ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کسی نے ’سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے جعلی نوٹس‘ کا استعمال کیا ہے، پارٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔
یہ واقعہ پارٹی کے صوبائی رہنما سردار مہتاب عباسی اور امیر مقام کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کے درمیان سامنے آیا۔
کچھ عرصہ قبل مہتاب خان عباسی نے اپنے آبائی شہر ایبٹ آباد میں ایک پریس کانفرنس کی اور امیر مقام پر پارٹی کو مجروح کرنے اور کمزور کرنے کا الزام لگایا۔
اس کے بعد جلد ہی پشاور میں ظفر اقبال جھگڑا کی رہائش گاہ پر دو بیک ٹو بیک ملاقاتیں ہوئیں، جہاں صوبائی صدر کی برطرفی کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک نظری (نظریاتی) دھڑا شروع ہوا۔
مہتاب خان عباسی نے پہلی میٹنگ میں شرکت کی اور اعلان کیا گیا کہ گروپ جلد ہی امیر مقام کو عہدے سے ہٹانے کے لیے پارٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس بلائے گا۔