نبیل گبول ’ریپ کی تشبیہ‘ دینے پر تنقید کی زد میں، پی پی پی کا شوکاز نوٹس
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے اپنے رہنما نبیل گبول کو ایک پوڈ کاسٹ میں ریپ سے متعلق غیرذمہ دارانہ جملے ادا کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ نبیل گبول تین روز کے اندر اپنے بیان کی وضاحت کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وضاحت نہ دینے کی صورت میں تنظیمی ضوابط کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ترجمان پی پی پی کے مطابق غیرمناسب گفتگو اور غیرپارلیمانی الفاظ کا استعمال پی پی پی کی پالیسی نہیں ہے۔
پوڈ کاسٹ کی ویڈیو میں نبیل گبول اپوزیشن کی جانب سے غالب آنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ریپ بطور مثال استعمال کیا گیا اور کہا کہ ’جب ریپ ہونا ہی ہے تو انجوائے کریں‘ جیسی چیزیں انتہائی تکلیف دہ ہیں۔
انہوں نے ایک اور پوڈکاسٹ میں معمولی انداز میں نشان دہی کہ وہ ان خواتین کو چنتا ہے جن کی وہ تعریف کرتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانون سازوں سمیت سب نے ان الفاظ کی مذمت کی اور اس سے شرم ناک اور غیرذمہ دارانہ قرار دیا۔
انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل نگہت داد، بختاور بھٹو زرداری، مصنف فاطمہ بھٹو اور آرٹسٹ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بے چینی کے اظہار کے لیے ٹوئٹر کا سہارا لیا اور ان الفاظ کو امتیازی، ’نفرت انگیز اور بیمار ذہنیت‘ قرار دیا۔
پی پی پی کی سیکریٹری اطلاعات رکن قومی قومی اسمبلی اور وفاق وزیر شازیہ مری نے ٹوئٹ کیا کہ نبیل گبول کا بیان ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہے۔
بختاور بھٹو زرداری نے ٹوئٹ کیا کہ ’ان کا نفرت انگیز بیان ان کا ذاتی ہے اور یہ ہماری پارٹی پی پی پی کی عکاسی کسی صورت نہیں کرتا، اگر یہ پہلے سے بڑی حد تک واضح نہیں تھا تو ہم بالکل اور واضح طور پر خواتین کے حقوق اور تحفظ کے لیے کھڑے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے مذہب اور جماعت میں بدگمانی کی کوئی جگہ نہیں ہے‘۔