• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

رجسٹرار کا سرکلر سپریم کورٹ کےفیصلے کی خلاف ورزی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

شائع April 3, 2023
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا ہے اور انہیں فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا کہا ہے۔

عدالتی حکم نامہ کی تنسیخ کا سرکلر جاری کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے خط میں کہا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ کورٹ آپ کے پاس عدالتی حکم کے خلاف سرکلر جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا، چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ آئین و قانون کے خلاف جاری سرکلر فوری واپس لیا جائے، انہوں نے لکھا کہ آئین وقانون کی خلاف ورزی پر آپ فوری طور پر رجسٹرار سپریم کورٹ کا عہدہ چھوڑ دیں، آپ کا رویہ ظاہر کرتا ہے کہ رجسٹرار آفس میں رہنے کے اہل نہیں ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں تحریر کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنے افسر کو فوری واپس بلائے اور مناسب سمجھے تو رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو تحریرکردہ خط کی کاپی چیف جسٹس پاکستان، سیکریٹری کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ارسال کردی ۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینے سے متعلق جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کا فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عدالت عظمیٰ نے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری (ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کرنے کی تجویز دے دی تھی۔

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا ،جسٹس شاہد وحید نے دو ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ سینیئر جج جسٹس فائز عیسیٰ نے تحریر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے اجرا کے اگلے روز ہی سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے فیصلے میں آرٹیکل 184 (3) سے متعلق آبزرویشن ازخود نوٹس کے زمرے میں نہیں آتی۔

سرکلر میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے منافی ہے۔

سرکلر میں مزید کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے جو فیصلہ دیا وہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پہلے ہی اس معاملے کو طے کر چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی استعمال کر سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024