شیخ رشید کی سگار پیتے ہوئے میڈیا کوریج روکنے کیلئے پیمرا میں درخواست دائر
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے اپیل کی ہے کہ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی میڈیا کوریج بند کی جائے کیونکہ وہ پریس کانفرنس کے دوران سگار پیتے ہیں اور اس سے نوجوان نسل متاثر ہو سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پناہ نے پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک عمومی ہدایت نامہ جاری کرے کہ تمباکو نوشی کو فروغ دینے والے کسی بھی شخص کو میڈیا کوریج نہ دی جائے۔
جنرل سیکریٹری پناہ ثنا اللہ گھمن کے دستخط شدہ خط میں کہا گیا کہ ’ایسوسی ایشن 1984 سے دل کے امراض کی شرح کو کم کرنے کے لیے سرگرم ہے، اس ایسوسی ایشن نے ماضی میں آنے والی قدرتی آفات کا شکار ہونے والے لوگوں کی مدد میں بھی اپنا حصہ ڈالا ہے اور غریب مریضوں کو مختلف ہسپتالوں میں مہنگے کارڈیک انویسٹی گیشن، انجیو پلاسٹی، سٹینٹس اور کارڈیک سرجری کروانے میں بھی مدد فراہم کر رہی ہے‘۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ’اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر اپنے عہدے کے اعتبار سے ہمارے سرپرست اعلیٰ ہیں، پناہ پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ غیر متعدی امراض اور بہت سی دیگر مہلک بیماریوں کو کم کرنے کے لیے پالیسیوں کی ترویج کی جا سکے۔ خط میں کہا گیا کہ ’پناہ کی جانب سے دل کے امراض سے بچاؤ کے پروگرام کے تحت ملک میں تمباکو کے استعمال کے خلاف ایک جارحانہ مہم چلائی جارہی ہے کیونکہ تمباکو دل اور دیگر بہت سی مہلک بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہے‘۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان کے معروف سیاست دان شیخ رشید احمد اپنی پریس کانفرنسز کے دوران ہمیشہ سگار اور اس کا پیکٹ لہراتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میں کئی بار پاکستان کا وفاقی وزیر رہ چکا ہوں‘۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ نوجوان ہمیشہ اپنے بزرگوں اور خاص طور پر معروف شخصیات کی پیروی کرتے ہیں، سگار لہرانے کے اس عمل سے ہماری نوجوان نسل شاید یہ سمجھے کہ شیخ رشید صرف سگار کے استعمال کی وجہ سے وفاقی وزیر بنے اور اسے متاثرکن شخصیت کی علامت سمجھ کر وہ بھی سگریٹ نوشی شروع کر دیں‘۔
خط کے مطابق ’پاکستان میں پہلے ہی یہ رجحان تشویشناک ہے جہاں روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں‘۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ثنا اللہ گھمن نے کہا کہ ’میڈیا پر سگریٹ نوشی دکھانا پاکستان کے انسداد تمباکو قوانین کی خلاف ورزی ہے اور تمباکو نوشی دکھانے والے میڈیا ہاؤسز کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور سگریٹ نوشی کے دوران لوگوں کو کوریج نہ دیں کیونکہ اس سے نوجوان نسل میں غلط تاثر جاتا ہے۔