مالیاتی استحکام کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے، سربراہ آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے خبردار کیا ہے کہ مالیاتی استحکام کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے اور بینکنگ کے شعبے میں ہونے والے حالیہ بحران پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایک فورم میں خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ خدشہ ہے کہ 2023 ایک اور دباؤ کا سال ہوگا جہاں یوکرین کی جنگ کی وجہ سے معاشی شرح نمو 3 فیصد سے کم ہوگئی ہے، مالیاتی معاملات سخت اورعالمی وبا کے اثرات بھی ہیں۔
چائنا ڈیولپمنٹ فورم میں انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر معاشی صورت حال کی وجہ سے غیریقینی میں غیرمعمولی طور پر اضافہ ہوا ہے اور درمیانی مدت میں یہ دباؤ برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلند قرضوں اور طویل عرصے تک کم ترین شرح سود سے ہائی شرح سود کے دور میں افراط زر سے نمٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے دباؤ اور غیریقینی کا سامنا ہے، جس کی مثال چند بڑی معیشتوں میں بینکنگ کے شعبے میں ہونے والی حالیہ اقدامات ہیں۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب چند روز قبل سیلیکون ویلی بینک کا بحران سے مالیاتی شعبے میں آنے والے بھونچال آیا تھا اور اس کے علاوہ خدشات کے باعث سوئس بینک کریڈٹ سوئیس کا انتظام جبری طور پر حریف بینک یو بی ایس نے سنبھال لیا تھا۔
کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ پالیسی سازوں نے مالیاتی استحکام پر چھائے خطرات سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن انداز میں ردعمل دیا ہے، ان اقدامات سے مارکیٹ کے دباؤ میں کسی حد تک کمی آئی ہے لیکن غیریقینی بدستور بلند ہے، جس کی وجہ سے متحرک رہنے کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے چین کی بحالی کی دنیا کی معیشت کے لیے ایک روشن کرن کے طور پر نشان دہی کی۔
آئی ایم ایف کے مطابق چین کی معیشت کی شرح نمو رواں برس 5.2 فیصد ہوگی جس کی وجہ سے عالمی وبا سے واپسی کے بعد چین کی نجی شعبے میں بحالی ہے۔
کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ بہترین بحالی کا مطلب ہے کہ چین کا 2023 میں عالمی معیشت میں حصہ تقریباً ایک تہائی ہوگا اور یہ عالمی معیشت کی بحالی کے لیے خوش کن اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں جی ڈی پی کی شرح میں 1.0 فیصد پوائنٹس کا اضافہ دیگر ایشیائی معیشتوں میں 0.3 فیصد کا باعث ہوتی ہے جو بہتری کے لیے اہم قدم ہے۔
جیورجیوا نے نے چین کے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ سرمایہ کاری اور مزید پائیدار کھپت سے جڑی بہتری کے بجائے پیداواری اور معیشت میں توازن بڑھائیں۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ مارکیٹ کے مطابق اصلاحات نجی شعبے اور سرکاری اداروں کے درمیان برابری کی بنیاد پر موقع دینے اور تعلیم میں سرمایہ کاری پر مجتمع ہونے سے معیشت کی پیداواری صلاحیت میں واضح اضافہ ہوگا۔