• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی ایک روزہ راہدری ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے

شائع March 24, 2023
حسان نیازی کے خلاف ایئرپورٹ تھانہ کوئٹہ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی — فائل/فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر
حسان نیازی کے خلاف ایئرپورٹ تھانہ کوئٹہ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی — فائل/فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے اور فوکل پرسن حسان نیازی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا۔

اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کوئٹہ پولیس کی جانب سے حسان نیازی کو کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے حسان نیازی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ حسان خان نیازی کو متعلقہ عدالت میں 25 مارچ کو پیش کرے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کو تھانہ ایئر پورٹ کوئٹہ بلوچستان میں درج ایف آئی آر کے حوالے سے کوئٹہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی۔

عدالت نے بتایا کہ تفتیشی افسر کی درخواست قابل سماعت ہے لہٰذا ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ملزم کو محفوظ حراست میں رکھنے کی ہدایت بھی کردی۔

کوئٹہ پولیس عدالت سے اجازت ملنے کے بعد اسلام آباد کچہری سے حسان خان نیازی کو لے کر کوئٹہ روانہ ہوگئی۔

اس سے قبل کوئٹہ پولیس حسان خان نیازی کے راہداری ریمانڈ کے لیے اسلام آباد کچہری پہنچی تھی کیونکہ ان کے خلاف 18 مارچ کو تھانہ ائیرپورٹ کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے کارسرکار میں مداخلت کے مقدمے میں حسان نیازی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد انہیں 6 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما حسان خان نیازی کو 20 مارچ کو گرفتار کرلیا گیا تھا، اُن کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور اسلحہ دکھانے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ تھانہ رمنا میں اے ایس آئی خوبان شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق انہوں گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کے اوپر گاڑی چھڑائی، حسان نیازی نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی، حسان نیازی کے ساتھ دوسرے شخص نے اسلحہ نکالا، دوسرا شخص گاڑی نکال کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، دوران مزاحمت حسان نیازی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

بعد ازاں 21 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر حسان خان نیازی کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی تھی۔

جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس: امجد نیازی سمیت 63 گرفتار کارکنان کی ضمانت منظور

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی کیس کی سماعت ہوئی، پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے سردار مصروف خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج راجا جواد عباس نے پی ٹی آئی رہنما امجد خان نیازی سمیت 63 گرفتار کارکنان کی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے گرفتار کارکنان کو 50، 50 ہزار روپوں کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔

جعلسازی کیس: عمر سرفراز چیمہ کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے طلب کرلیا

ادھر اینٹی کرپشن پنجاب نے دعویٰ کیا کہ سابق گورنر پنجاب اور رہنما تحریک انصاف عمر سرفراز چیمہ نے اپنی بہن فاطمہ سرفراز چیمہ کو جعلی فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے ذریعے غیر قانونی طور پر وراثت میں حصہ دلوایا، فاطمہ سرفراز چیمہ کی ڈاکٹر ظہیر صفدر سے 2013 میں طلاق مؤثر ہوگئی تھی۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے کہا کہ 2013 میں طلاق مؤثر ہونے کے کاغذات یونین کونسل والٹن میں جمع کروائے گئے تھے، ڈاکٹر ظہیر صفدر کے گزشتہ سال انتقال کے بعد ان کی طلاق یافتہ بیوی فاطمہ سرفراز چیمہ کو جعلسازی سے وراثت میں حصہ دلوایا گیا۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے الزام لگایا کہ عمر سرفراز چیمہ نے گورنر کا حلف لینے کے سات دن بعد اپنے سابق بہنوئی کی وراثت کا انتقال درج کروایا، انہوں نے بطور گورنر اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ میں اپنی بہن کا اندراج کروایا۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق گورنر اور ان کی ہمشیرہ کو جعلسازی کیس میں 25 مارچ کی صبح 10 بجے طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024