• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی ٹی آئی کا اظہر مشوانی کے اغوا کا دعویٰ

شائع March 24, 2023
چیئرمین پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ اظہر مشوانی کو فوراً رہا کیا جائے—تصویر: پی ٹی آئی ٹوئٹر
چیئرمین پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ اظہر مشوانی کو فوراً رہا کیا جائے—تصویر: پی ٹی آئی ٹوئٹر

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکن اظہر مشوانی کو بظاہر پنجاب پولیس اور نگراں حکومت پر مبینہ طور پر پارٹی کارکنوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کا الزام لگانے پر اٹھالیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ڈیجیٹل میڈیا کے سابق فوکل پرسن اظہر مشوانی کی حراست پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ ’بہت ہوگیا‘ ساتھ ہی انہوں نے حکام پر پارٹی کارکن کو اغوا کرنے کا الزام لگایا۔

سابق وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’بس بہت ہوگیا! پنجاب اور اسلام آباد میں پولیس تحریک انصاف کو ہدف بنانےکے لیے پوری ڈھٹائی سے قوانین کی دھجیاں اڑا رہی ہے، آج سہ پہر اظہر مشوانی کو لاہور سےاٹھا لیا گیا اور کہاں لے جایا گیا، اب تک معلوم نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 18 مارچ کو سینیٹر شبلی فراز اور عمرسلطان جن کے پاس عدالتی کمپلیکس میں داخلے کی اجازت موجود تھی، انہیں اسلام آباد پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

عمران خان کا سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہنا تھا کہ ’حسان نیازی کوضمانت ملتےہی اٹھالیا گیا اور اسے قید میں رکھنے کے لیے ایک جھوٹا مقدمہ اس پر ڈال دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں پنجاب اور اسلام آباد کے آئی جیز اور ان مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تمام افسران کی تصاویر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموںکو بھجوا رہا ہوں تاکہ وہ ریاست و سرکار کے لیے کام کرنے والے ان کرداروں کو پہچان سکیں جو تحریک انصاف کے ذمہ داران اور نہتّے کارکنان کےاغوا، ان کی رہائش گاہوں پر چھاپوں، دورانِ حراست ان سے مار پیٹ کرنے اور ان پر بے دریغ تشدد آزمانے میں ملوث ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ اظہر مشوانی کو فوراً رہا کیا جائے۔

دوسری جانب فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل آف پنجاب کی دھمکی آمیز گفتگو کے بعد اظہر مشوانی کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اظہر کو فوری طور پر عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور اگر آئی جی صاحب سمجھتے ہیں کہ ظلِ شاہ پر تشدد کرنے اور قتل کے بعد بھی ان پر تنقید نہیں ہوگی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

قبل ازیں پی ٹی آئی نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ لاہور کے داتا گنج بخش ٹاؤن میں یونین کونسل کے صدر، پارٹی کارکن ملک قیصر کو بھی پولیس نے اس لیے اغوا کر لیا تھا کہ وہ 25 مارچ کو مینار پر ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے کی تیاریوں کے لیے سرگرمی سے کام کر رہے تھے۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے ٹوئٹ کیا کہ ’آج 23 مارچ ہے اور ہمیں بدترین قسم کی فاشزم کا سامنا ہے۔‘

ایک اور رہنما نے کہا کہ ’ملک پر اغوا کاروں اور غداروں کی حکومت ہے حقیقی معنوں میں جنگل کا راج ہے، ملک بنانا ریپبلک بن گیا ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024