لاہور: گلبرگ میں ’کار ریلی‘ کے دوران مبینہ ہوائی فائرنگ پر اسکول کے 17 لڑکے گرفتار
لاہور میں گلبرگ پولیس نے مختلف نجی اسکولوں کے 17 طلبہ کو ’کار ریلی‘ کے دوران مبینہ طور پر ہوائی فائرنگ کرنے پر گرفتار کر لیا، جو مین بلیوارڈ پر لوگوں میں ’دہشت پھیلانے کے مقصد‘ سے نکلے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ سوشل میڈیا پرویڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد کارروائی کی گئی، جس میں اسکول کے لڑکے گلبرک کی مرکزی سڑک پر 6 پُرتعیش کاریں چلا رہے تھے جبکہ ایک کے پاس ’9 ایم ایم کا پستول‘ بھی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لڑکے گلبرگ اور ماڈل ٹاؤن کے ایلیٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں، انہوں نے حال ہی میں سڑکوں پر ’خوشیاں‘ منانے کے لیے گروپ تشکیل دیا ہے۔
پولیس کی انکوائری سے پتا چلتا ہے کہ کچھ لڑکے اس سے پہلے ’گینگ 102 ’ کا حصہ بھی تھے، حال ہی میں نئے گروپ میں شامل ہوئے، انہیں گلبرگ میں مین بلیوارڈ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اسکولوں کے لڑکے، سوشل میڈیا مواد اور ’گینگ 102‘ سے متاثر ہو کر دہشت پیدا کرنے کے لیے غیر قانونی سرگرمی میں ملوث تھے۔
گلبرگ سرکل کی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شہربانو نقوی نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے 17 طلبہ اور 5 ڈرائیوروں کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر لی ہے، جو گلبرگ کی مصروف سڑک پر کار ریلی نکال رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف نجی اسکولوں کے لڑکوں کا گروپ بنانا اور سڑکوں پر ہتھیاروں کا استعمال کرنا خطرناک رجحان ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ اس حوالے سے اسکول انتظامیہ کا کردار کلیدی ہے، انہیں اسکول یونیفارم میں کم عمر طلبہ کی اس قسم کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ والدین کو لازمی طور پر اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنی چاہیے، مزید کہا کہ پولیس نے ایک لڑکے سے 9 ایم ایم کا پستول بھی برآمد کیا ہے، جسے انہوں نے خطرناک رجحان قرار دیا۔
اے ایس پی کا کہنا تھا کہ اسکول کے کم عمر لڑکوں کا گاڑی چلانا قانون کی ایک اور خلاف ورزی ہے۔
لڑکوں نے مین روڈ بلاک کی اور پریشانی و خوف پیدا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ان کے والدین کو بلا کر ان کے بچوں کے جرم کے بارے میں بتایا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں پر توجہ دیں۔
ایک سوال کے جواب میں اے ایس پی شہربانو نقوی نے بتایا کہ 6 پُرتعیش کاروں کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے، پولیس نجی اسکولوں کے مالکان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ انہیں مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے اپنے قوانین اور پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا کہا جاسکے۔