کراچی میں ایک اور ٹارگٹ کلنگ، کالعدم مذہبی تنظیم کا رکن قتل
کراچی میں ایک اور ٹارگٹ حملے میں کالعدم اہل سنت والجماعت سے وابستہ فیکٹری مالک کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا جبکہ آئی جی سندھ نے مذہبی شخصیات کو نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ْ
اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) بلال کالونی آفتاب عباسی نے کہا کہ 55 سالہ سلیم کھتری کو سیکٹر جی 5 میں اپنے گھر کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار مشتبہ افراد نے گولی مار کر قتل کیا۔
پولیس افسر نے کہا کہ مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ان کے جسم کے مختلف حصوں پر چھ گولیاں لگیں اور انہیں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ مقتول کا تعلق اہل سنت والجماعت سے تھا اور وہ پیشے کے اعتبار سے تاجر تھا اور اس کی اس علاقے میں فیکٹری ہے۔
ایس ایچ او نے دعویٰ کیا کہ سلیم کھتری اہل سنت والجماعت میں سرگرم نہیں تھا کیونکہ ان کی زیادہ تر سرگرمیاں فیکٹری اور گھر تک محدود تھیں۔ تاہم ایس ایچ او نے اسے ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ قرار دیا۔
اہل سنت والجماعت کے ترجمان عمر معاویہ نے کہا کہ مقتول سندھ میں پارٹی کا قانونی مشیر تھا اور ان کا اپنا ذاتی کاروبار تھا۔
پارٹی ترجمان نے پولیس کی بات سے اتفاق کیا کہ رکن کو ٹارگیٹ حملے میں قتل کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے بتایا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مذہبی رہنما سلیم کھتری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
بلاول ہاؤس کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ متعلقہ حکام کو سلیم کھتری کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان برقرار رہنا چاہیے کیونکہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے شہر میں امن کی بحالی کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام نبی میمن نے بتایا کہ حال ہی میں کراچی میں تین افسوس ناک واقعات پیش آئے ہیں جن میں مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کے پاس اچھی لیڈز ہیں اور یقین ہے کہ ان مقدمات میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ٹارگٹ کلنگ میں واضح اضافے کے علاوہ رمضان کے مقدس مہینے کی آمد کے ساتھ ہی شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
اسٹریٹ کرائمز کے بارے میں پوچھے جانے پر آئی جی سندھ نے کہا کہ عام طور پر رمضان کے دنوں میں جرائم کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موثر تعیناتی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف مسلسل کارروائی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کے خلاف اپنے ردعمل کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ طاقت کو استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔
خیال رہے کہ مذہبی شخصیت کی ٹارگٹ کلنگ کا یہ دوسرا واقعہ تھا جیسا کہ اس سے قبل سنی علما کونسل سے وابستہ مفتی عبدالقیوم کو گلستان جوہر میں مسلح افراد نے گولی مار کر جاں بحق کر دیا تھا جب وہ علاقے کی ایک مسجد میں فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد گھر جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ 21 مارچ کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں آج (منگل کی) صبح ایک مشتبہ ٹارگٹڈ حملے میں ایک عالم دین کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
گلستان جوہر پولیس کا کہنا تھاکہ سنی علما کونسل سے وابستہ 45 سالہ مفتی عبدالقیوم بلاک 9 میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔