حکومت سندھ ضمنی بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کےخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرے، بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان کردہ ضمنی بلدیاتی انتخابات کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔
کراچی کے علاقے لانڈھی میں ’شہید ذوالفقار علی بھٹو ادارہ برائے امراض قلب‘ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم حیدرآباد اور کراچی میں کبھی یہاں موجود دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے تھے تو کبھی باہر بیٹھے دہشت گردوں کا اور ہم جانتے تھے کہ ہمارا مقابلہ صرف جمہوری مقابلہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر وقت جمہوری رہے لیکن ہم نے دہشت کا مقابلہ کیا، ہم نے قربانیاں دے کر نسلوں کی محنت سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات جیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن تو ہو چکے ہیں لیکن نمائندے نہیں ہیں، اگر وقت پر انتخابات ہوتے تو سیلابی صورتحال میں لوگوں کے منتخب نمائندے ان کی مدد کے لیے موجود ہوتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی ہوچکا ہے مگر پورے سندھ کو نمائندوں سے محروم رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پر تنقید ہوتی تھی کہ وہ بلدیاتی انتخابات کرانے نہیں دیتی تو اب جواب دیں، کون روک رہا ہے، کس کو یہ خوف ہے کہ اگر کراچی اور حیدرآباد کا میئر کوئی جیالا ہوگا تو کچھ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ رمضان میں 18 اپریل کو ضمنی (بلدیاتی) انتخابات کرائیں گے اور 30 اپریل کو آپ کو موقع دیں گے کہ آپ اپنے نمائندے کا انتخابت کریں، لہٰذا ہم اس بات کو مسترد کرتے ہیں۔
’جان بوجھ کر لوگوں کو اپنے علاقوں میں نمائندوں سے محروم رکھا جارہا ہے‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جان بوجھ کر لوگوں کو اپنے علاقوں میں نمائندوں سے محروم رکھا جارہا ہے، ماضی میں جن کو خوف تھا کہ پیپلز پارٹی ان سے جیت نہ جائے ان کو اب ہضم نہیں ہو رہا کہ کراچی کا میئر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پرامن جماعت ہے جس نے کبھی انتہا پسندی کی سیاست نہیں کی لیکن اس غیر جمہوری عمل کا کوئی جواب نہیں ہے، لہٰذا میں حکومت سندھ سے درخواست کرتا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان کردہ بلدیاتی ضمنی انتخابات کے خلاف سندھ ہائی کورٹ جائیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب بھی کسی کورٹ میں یا کسی ادارے پر حملہ ہوا ہے تو ہم ان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، جب میرٹ کے خلاف فیصلے ہو رہے تھے تو ہم نے سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی لیکن اب ہمارے حق پر ڈاکا مارا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امن اور اتحاد کی سیاست کے طرف جانا ہے تو میئر اور ضلع چیئرمین کے انتخابات فوری طور پر ہونے چاہئیں ورنہ مستقبل میں اس کے اثرات شہر کے سیاسی استحکام پر سوالات پیدا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کو بلدیاتی انتخابات سے آؤٹ رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے خدمت نہیں کر سکے لیکن اب جلد ہی میئر ہمارا ہوگا اور اب ایک تاریخی موقع آنے والا ہے جہاں وفاقی، صوبائی حکومت اور بلدیاتی نظام ایک پیج پر ہوں گے اور تیزی سے صوبے کے عوام کے مسائل حل ہوں گے۔
امراض قلب کے نئے ہسپتال کا سنگ بنیاد
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دل کے مفت علاج کے لیے ہم نیا ہسپتال قائم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امراض قلب کا ایک اور ادارہ قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) بھی کراچی میں موجود ہے اور اٹھارویں ترمیم کے بعد جب صحت کی ذمہ داری پیپلز پارٹی کو ملی تو اس وقت یہ ادارہ چندے پر چلتا تھا اور مریضوں کو پیسہ بھر کر علاج کرانا پڑتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2015 کے بعد حکومتِ سندھ کو یہ ذمہ داری ملی کے ہم اس ہسپتال کو سنبھالیں اور جب یہ ادارہ پیپلز پارٹی کے منشور کے مطابق چلنا شروع ہوا اور مختص کی گئی بجٹ کے حساب سے مریضوں کو مفت علاج کرنا شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 2015 سے جب سے پیپلز پارٹی نے اس ادارے کو سنبھالنا شروع کیا تو یہ دل کے علاج کا سب سے بڑا ادارہ بن چکا ہے اور پوری دنیا میں کوئی ایسا ہسپتال موجود نہیں جو اس تعداد میں مریضوں کا مفت علاج کرائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی یہ سوچ ہے کہ اگر کوئی غریب ہے تو اس کو علاج کرانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور کسی کے معاشی حالات کے حساب سے زندگی اور موت کا فیصلہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ جب کسی صوبے یا ملک کو سنبھالنے اور حکمرانی کی ذمہ داری ملے تو آپ کا مینڈیٹ کسی شہر تک محدود نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی حلقے تک محدود ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے این آئی سی وی ڈی کے بنیاد پر کراچی کے ہر ضلع میں چیسٹ پین کا علاج شروع کیا تاکہ وہ لوگ جو فوری طور پر این آئی سی وی ڈی نہیں پہنچ سکتے وہ وہیں سے علاج کرائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی سندھ کا دارالحکومت ہے لیکن حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر بھی اس صوبے کے شہر ہیں اور ہر شہر میں ہم نے این آئی سی وی ڈی کا بنیاد رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے بھر میں عالمی معیار کے ایسے ہسپتال قائم کیے ہیں جہاں دل کا علاج مفت ہو رہا ہے اور جو لوگ مسلسل یہ تنقید کر رہے ہیں کہ حکومت نے سندھ کیا کیا ہے تو این آئی سی وی ڈی ان کے لیے منہ توڑ جواب ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ گلگت بلتستان، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے لوگ آکر سندھ کے اس ادارے سے علاج کراتے ہیں کیونکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں صرف پیسوں کے لیے علاج ہوتا ہے لیکن سندھ میں جان بچانے کے لیے علاج ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دیگر صوبے اور وفاق چاہے تو ہم ان کو ایسے ادارے بنانے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن ان کو بجٹ دینا ہوگا کیونکہ آج کل ان کی عادت ہے کہ بجٹ کاٹ دیتے ہیں، مزید کہا کہ ہم چھ ماہ کے اندر اسلام آباد میں سیٹلائٹ سینٹر قائم کر سکتے ہیں مگر اس کے لیے بجٹ کی ضرورت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں پر یہ فرض ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کی خدمت کریں ان کے مسائل حل کریں، این آئی سی وی ڈی جیسے ادارے قائم کریں اور آپس میں لڑائیاں اور سیاسی بیان بازی صرف انتخابات اور پارلیمان میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ میری کچھ جماعتوں سے درخواست ہے کہ وہ انتہا پسندی، غیر جمہوری، دھمکی اور جھوٹ، نفرت اور تقسیم کی سیاست چھوڑ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان سیاسی، معاشی اور آئینی بحران سے گزر رہا ہے جہاں دہشت گردی اور سیکیورٹی کا مسئلہ بھی موجود ہے جبکہ قدرتی آفات اور سیلاب جیسے مسائل آج تک موجود ہیں اور ان سب کو حل کرنے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔