لاہور قلندرز لگاتار دوسری مرتبہ پی ایس ایل چیمپیئن، فائنل میں ملتان سلطانز کو شکست
پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کے فائنل میں لاہور قلندرز نے اپنے کپتان شاہین آفریدی کی آل راؤنڈر کارکردگی کی بدولت اپنے اعزاز کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے ملتان سلطانز کو شکست دے دی اور لگاتار دو ٹورنامنٹس جیتنے والی لیگ کی پہلی ٹیم بن گئی۔
تماشائیوں سے بھرے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میزبان لاہور قلندرز نے ایونٹ کے آٹھویں ایڈیشن کے فائنل مقابلے میں ٹاس جیت کر ملتان سلطانز کو باؤلنگ کی دعوت دی۔
قلندرز نے اننگز کا آغاز کیا تو گزشتہ میچ کے ہیرو طاہر بیگ اس مرتبہ بھی فارم میں نظر آئے اور جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے 18 گیندوں پر 30 رنز کی اننگز کھیلی۔
اس موقع پر اوپننگ شراکت کو توڑنے کے لیے کپتان محمد رضوان اپنے ایونٹ میں سب سے کامیاب باؤلر احسان اللہ کو لائے جنہوں نے کپتان کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کر لی۔
فخر زمان کچھ بجھے بجھے نظر آئے لیکن دوسری وکٹ کے لیے عبداللہ شفیق کے ہمراہ 57 رنز کی شراکت قائم کی، وہ 38 رنز بنانے کے بعد اسامہ میر کی وکٹ بنے۔
اسکور 111 تک پہنچا ہی تھا کہ قلندرز کو یکے بعد دیگرے تین جھٹکے لگے اور اسامہ میر نے یکے بعد دیگرے دو گیندوں پر سیم بلنگز کے بعد اگلی ہی گیند پر احسن حفیظ کو بھی چلتا کردیا جبکہ اگلے اوور میں خوشدل شاہ نے سکندر رضا کی وکٹیں بکھیر کر اپنی ٹیم کو بڑی کامیابی دلائی۔
اس موقع پر اہم فائنل میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے خود اوپری نمبروں پر بیٹنگ پر آنے کا فیصلہ کیا اور جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرکے سلطانز کے باؤلرز کو لائن اور لینتھ بھلا دی۔
انہوں نے عبداللہ شفیق کے ہمراہ بہترین ساجھے داری بناتے ہوئے اپنی ٹیم کی معقول مجموعے تک رسائی بھی یقینی بنائی۔
عبداللہ نے 40 گیندوں پر دو چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 65 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے 5 فلک بوس چھکوں سے مزین 15 گیندوں پر 44 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی۔
ؒلاہور قلندرز نے آخری 5 اوورز میں 85 رنز بنائے۔
ہدف کے تعاقب میں ملتان سلطانز نے بھی جارحانہ انداز میں اننگز کا آغاز کیا، دونوں اوپنرز نے بالخصوص شاہین کو کی باؤلنگ کو نشانہ بنایا اور ان کے ابتدائی دو اوورز میں 36 رنز بٹورے۔
اس رنز کے بہاؤ کو روکنے کے لیے قلندرز کے کپتان ڈیوڈ ویزے کو باؤلنگ پر لائے اور انہوں نے 12 گیندوں پر 18 رنز بنانے والے عثمان خان کو بولڈ کر کے کپتان کا انتخاب درست ثابت کر دکھایا۔
اس کے بعد رضوان کا ساتھ دینے رائلی روسو آئے اور انہوں نے عمدگی سے بیٹنگ کرتے ہوئے رضوان کے ساتھ 64 رنز کی شراکت قائم کی جس میں جنوبی افریقی بلے باز کا حصہ 52 رنز کا رہا۔
راشد خان نے روسو کی 7 چوکوں اور دو چھکوں سے لیس اس اننگز کا خاتمہ کر کے اپنی ٹیم کو اہم کامیابی دلائی۔
افغان اسپنر نے 122 کے مجموعی اسکور پر اپنی ٹیم کو اس وقت ایک اور اہم کامیابی دلائی جب انہوں نے باؤنڈری پر ڈیوڈ ویزے کے شاندار کیچ کی بدولت اپنی ٹیم کو رضوان کی 34 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔
ٹم ڈیوڈ اور کیرن پولارڈ کی شراکت 24 رنز پر محیط رہی لیکن اس دوران رن ریٹ مسلسل بڑھتا گیا اور اسی دباؤ کا شکار ہو کر پہلے پولارڈ اور پھر ٹم ڈیوڈ بھی پویلین لوٹ گئے۔
شاہین نے اپنے چار اوورز کے کوٹے میں 51 رنز تو دیے لیکن ساتھ ساتھ اپنے آخری اوور میں انور علی اور اسامہ میر کو لگاتار دو گیندوں پر آؤٹ کر کے سلطانز کی میچ میں واپسی تقریباً ناممکن بنا دی۔
آخری دو اوورز میں سلطانز کو فتح کے لیے 35 رنز درکار تھے لیکن حارث رؤف کی جانب سے کرائے گئے اس اوور میں خوشدل شاہ اور عباس آفریدی نے 22 رنز بٹور کر میچ کو سنسنی خیز بنا دیا۔
میچ کے آخری اوور میں سلطانز کو چیمپیئن بننے کے لیے 13 رنز درکار تھے لیکن انتہائی کوشش کے باوجود بھی سلطانز صرف 11 رنز بنا سکے اور یوں لاہور قلندرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد میچ میں ایک رن سے فتح بٹور کر ایک مرتبہ پھر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
یہ لگاتار دوسرا سال تھا کہ لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کی ٹیمیں فائنل میں مدمقابل تھیں اور لاہور قلندرز پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں اعزاز کا کامیابی سے دفاع کرتے ہوئے لگاتار دو ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔
پچھلے سال کھیلے گئے فائنل میچ میں بھی قلندرز نے سلطانز کو زیر کر کے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
ملتان سلطانز: محمد رضوان(کپتان)، عثمان خان، رائلی روسو، کیرون پولارڈ، ٹم ڈیوڈ، خوشدل شاہ، انور علی، اسامہ میر، عباس آفریدی، شیلڈن کوٹریل اور احسان اللہ۔
لاہور قلندرز: شاہین شاہ آفریدی(کپتان)، فخر زمان ، طاہر بیگ، عبداللہ شفیق، سیم بلنگز، احسن حفیظ، سکندر رضا، ڈیوڈ ویزے، راشد خان، حارث رؤف اور زمان خان۔