ہمیں مالی طور پر کمزور ممالک کے قرضوں کی فوری ری اسٹرکچرنگ کا مطالبہ کرنا چاہیے، بلاول بھٹو زرداری
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر مسلم امہ کے مسائل اجاگر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مالی طور پر کمزور 60 ممالک کے قرضوں کی فوری ری اسٹرکچرنگ اور کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کے ذریعے بڑے قرضے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سرمایہ کاری کے وعدے کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے موریطانیہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے 49 ویں میں کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے میزبانی کی اور شرکا کو خوش آمدید کہا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں مالی طور پر کمزور 60 ممالک کے لیے قرضوں کی فوری ری اسٹرکچرنگ، ترقی پذیر ممالک میں غیر استعمال شدہ خصوصی ڈرائنگ رائٹس کی دوبارہ تقسیم، کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کے ذریعے بڑے قرضے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سرمایہ کاری کے علاوہ 100 ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے وعدہ کو متحرک کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کا خواہاں ہے، افغانستان میں امن پاکستان سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے، اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ممنون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کئی چیلنجز درپیش ہیں، غیر ملکی قبضہ اور طاقت کا استعمال، عالمی سطح پر ہتھیاروں کی دوڑ، دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت کے علاوہ اسلامو فوبیا اور نسل پرستی، بڑھتی ہوئی غربت اور ماحولیاتی مسائل سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں مسلم امہ کے مجموعی مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے، پاکستان کی بھرپور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے، او آئی سی کا قیام مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بعد عمل میں آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کو اسرائیلی مظالم اور مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنی چاہیے، ان کی 1967 کی سرحدوں کے ساتھ اپنی آزاد ریاست ہونی چاہیے جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی کے فورم میں ماہرین کی ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ بین الاقوامی مالیات، تجارت اور ٹیکس کے قوانین اور ڈھانچے میں مساوی سلوک یقینی بنانے کی حکمت عملی تیار کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کوویڈ کے منفی اثرات، افراط زر، افغانستان میں اقتصادی تباہی اور یوکرین جنگ کے نتائج کا سامنا کرنے کے بعد گزشتہ برس تباہ کن سیلاب سے شدید نقصان پہنچا۔
وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی منظور کردہ قراردادوں میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام استصواب رائے کے ذریعے خود ارادیت کا حق استعمال کرنے کا موقع دینا چاہیے لیکن بھارت نے اس میں رکاوٹ پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کر رہا ہے اور وہ ان قراردوں پر عمل دآمد میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے تین سال بعد یہ واضح ہے کہ اس کی نوآبادیاتی توسیع کی مہم ناکام ہوچکی ہے، کشمیر کے عوام اپنی آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں کامیاب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران انہوں نے توقع ظاہر کی کہ او آئی سی رابطہ گروپ اپنے اجلاس میں کشمیر کے منصفانہ مقصد کے لیے ایک مؤثر لائحہ عمل اپنائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں ایک بڑے انسانی بحران اور معاشی تباہی روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو افغانستان میں امن کے لیے واضح راستہ تیار کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ افغان عبوری حکومت کو انسانی حقوق خاص طور پر خواتین کے حقوق کا مکمل احترام، سیاسی شمولیت کو فروغ دینے اور ملک میں داعش، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروپس کے خطرے کو ختم کرنے کے وعدوں کو پورا کرنے کی ترغیب دی جاسکے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس سال جون میں او آئی سی کی 18 ویں تجارتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا اور سال کے آخر میں خواتین کو بااختیار بنانے پر او آئی سی کی وزارتی کانفرنس کی میزبانی کا بھی منتظر ہے۔