انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کا 3 برس میں پاکستان میں پروجیکٹ فنڈنگ دگنی کرنے کا اعلان
ابھرتی معیشتوں کے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے عالمی بینک گروپ کا انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) آئندہ تین برسوں میں پاکستان میں اپنے پورٹ فولیو کو دگنا کرنے جا رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انفرااسٹرکچر فنانسنگ سے متعلق سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایف سی پاکستان کی پرنسپل کنٹری افسر ناز خان نے کہا کہ سب سے بڑے عالمی ترقیاتی ادارے کا مقامی پورٹ فولیو 40 سے زائد کمپنیوں میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی سرمایہ کاری زیادہ تر انفرااسٹرکچر سے متعلق کمپنیوں پر مشتمل ہوتی ہے جو قرض اور ایکویٹی دونوں نوعیت کی ہوتی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں پاکستان 141 ممالک میں سے 110 ویں نمبر پر ہے، پاکستان کے اس درجے کی وجہ ٹرانسپورٹ، یوٹیلیٹی، سڑک کے ذرائع مواصلات، بجلی تک رسائی، بجلی فراہمی کے معیار اور پانی فراہمی کی مسلسل فراہمی سمیت اس کا مجموعی انفرااسٹرکچر کا معیار ہے۔
ناز خان نے کہا کہ آئی ایف سی مقامی انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا بہت خواہش مند ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ مطلوبہ بنیادی انفرااسٹرکچر کی مالی اعانت کے لیے عطیہ دہندگان یا سرکاری خزانے کی رقم کافی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ میکرو ماحول سازگار کرنے کی ضرورت ہے، طویل مدتی سرمایہ کاروں کو کم از کم بہتری کا اندازہ لگانے کے قابل ہونا چاہیے۔
ورلڈ بینک لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں پاکستان 160 ممالک میں سے 122 ویں نمبر پر ہے، بنیادی ڈھانچے کی ذیلی کیٹیگری میں اس کا نمبر 121 ہے جو تجارت اور ٹرانسپورٹ سے متعلق انفرااسٹرکچر کی بنیاد پر متعین کیا جاتا ہے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے بینک آف پنجاب کے سی ای او ظفر مسعود نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر میں اثاثوں کی لائبلٹی کی عدم مطابقت انفرااسٹرکچر کی ناکافی فنانسنگ کی بڑی وجہ ہے جو کہ تعریف کے لحاظ سے طویل مدتی ہے۔