• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

جنوری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 8 فیصد کمی

شائع March 15, 2023
صنعتی پیداوار میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری سہ ماہی میں معاشی نمو مزید گر سکتی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
صنعتی پیداوار میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری سہ ماہی میں معاشی نمو مزید گر سکتی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

جنوری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 7.90 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مسلسل پانچویں مہینے تنزلی ریکارڈ کی گئی، جس کے سبب صنعتوں خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر میں ملازمین کی چھانٹی کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

صنعتی پیداوار میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری سہ ماہی میں معاشی نمو مزید گر سکتی ہے، اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ صنعتوں کو توانائی پر سبسڈی ختم کرنے کی وجہ سے چوتھی سہ ماہی میں صورتحال زیادہ خراب ہوسکتی ہے جبکہ صنعتی خام مال کی قیمتیں بھی بُلند ترین سطح پر ہیں۔

دسمبر میں سالانہ بنیادوں پر بڑی صنعتوں کی نمو میں 3.51 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ نومبر 2022 میں 5.49 فیصد تنزلی ہوئی تھی، اسی طرح اکتوبر 2022 میں 7.7 فیصد اور ستمبر 2022 میں 2.7 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ رواں مالی سال کے پہلے مہینے جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.67 فیصد کمی کے بعد اگست میں 0.30 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا تھا۔

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر جولائی سے جنوری میں 4.4 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی۔

گزشتہ برس سالانہ بنیادوں پر بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 11.7 فیصد کا اضافہ ہوا تھا، بڑی صنعتوں کے لیے پیداوار کا تخمینہ سال 16-2015 کے نئے بنیادی سال کا استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا۔

ماہرین معاشیات رواں مالی سال کے دوران اقتصادی سرگرمیاں قدرے سست ہونے کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ سود کی بلند شرح اور روپے کی قدر میں کمی نے خام مال کی قیمت میں مزید اضافہ کر دیا ہے جبکہ درآمدات پر بھی پابندیاں ہیں۔

برآمدی صنعتوں نے بھی توانائی اور دیگر خام مال کی زیادہ قیمتوں اور بجلی پر سبسڈی ختم ہونے کی وجہ سے پیداوار میں کمی کا عندیہ دیا ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق 19 شعبوں کی پیداوار میں کمی جبکہ صرف ایک میں معمولی اضافہ ہوا۔

دسمبر میں ہونے والی کمی کی بات کی جائے تو ٹیکسٹائل کی صنعت میں 14.20 فیصد کمی ہوئی، یارن میں 30 فیصد اور کپڑے میں 17.66 فیصد کی منفی نمو ہوئی جبکہ دیگر مصنوعات کی پیداوار میں مثبت نمو دیکھی گئی۔

اس کے برعکس جنوری میں زیادہ طلب کی وجہ سے تیار ملبوسات کی پیداوار میں 32.26 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

خوراک کے گروپ میں گندم، چاول اور بلینڈڈ چائے کی پیداوار میں 8.14 فیصد تنزلی ہوئی، تاہم خوردنی تیل اور ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں بالترتیب 11.22 فیصد اور 11.75 فیصد اضافہ ہوا۔

جنوری 2023 میں پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 1.81 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار میں کمی ہے جبکہ صرف جیٹ فیول اور فرنس آئل کے علاوہ دیگر تمام پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار سست روی کا شکار ہے۔

جنوری میں آٹو سیکٹر میں بھی 60.45 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی، ڈیزل انجن کے علاوہ تقریباً تمام قسم کی گاڑیوں کی پیداوار میں کمی ہوئی۔

جنوری کے دوران لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 8.76 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ بلٹس/نگٹس میں 23.64 فیصد تنزلی جبکہ غیر دھاتی معدنی مصنوعات کی پیداوار میں 0.18 فیصد کمی ہوئی۔

اس کے علاوہ پچھلے سال کے مقابلے میں جنوری میں کیمیکل مصنوعات میں 7.74 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح فارماسیوٹیکل مصنوعات کی پیداوار 23.85 فیصد اور ربر مصنوعات کی پیداوار میں 8.06 فیصد کمی ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024