• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر 1.5 روپے سستا

شائع March 10, 2023
—تصویر: ڈان نیوز
—تصویر: ڈان نیوز

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کئی روز سے جاری کمی کا سلسلہ رک گیا، ڈالر 1.50 روپے سستا ہو کر 280 روپے 77 پیسے کا ہوگیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک میں دن کے اختتام پر روپے کی قدر میں 0.54 فیصد اضافہ ہوا اور ڈالر 280 روپے 77 پیسے کی سطح پر بند ہوا۔

اس سے قبل ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بتایا تھا کہ 11 بج کر 15 منٹ پر انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 2 روپے کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ڈالر کی قیمت 280 روپے 30 پیسے کی سطح پر آگئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دن کے اختتام پر روپے کی قدر میں 1.13 فیصد یا 3 روپے 18 پیسے کمی ہوئی تھی، جس کے بعد ڈالر 282 روپے 30 پیسے پر بند ہوا تھا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے بتایا کہ کئی دنوں بعد روپے نے ریکوری دکھائی ہے، امید ہے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) سے معاہدہ ہونے کے بعد ڈالر 270 روپے کے قریب آجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہونا شروع ہوئے ہیں، جس سے روپے پر دباو کم ہوا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا کا بھی یہی خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور چین سے رقم آنے کے بعد مارکیٹ میں رجحان تبدیل ہوا جس کی وجہ سے لوگ ڈالر کو کیش کروا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کچھ قومی اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ادائیگیوں کے وقت مارکیٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ ڈالر کی شرح کے لیے ایک مستقل رجحان ہونا ضروری ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ روز (10 مارچ) کو رپورٹ کیا کہ 3 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں مرکزی بینک کے پاس کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 4.3 ارب ڈالر جبکہ کل ذخائر 9.75 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ایک سال کے دوران تیزی سے کمی دیکھی گئی، جو فروری 2022 میں 17 ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں برس فروری کے اوائل میں 3 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے چلے گئے تھے۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم نویں جائزے کے عمل میں ہیں، میرے خیال میں اس میں میری توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے لیکن امید ہے آنے والے چند روز میں معاہدہ ہو جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024