• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

کرپشن الزامات: ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ گرفتار

شائع March 10, 2023
یہ مقدمہ بدھ کے روز ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں درج کیا گیا—فائل/فوٹو:آن لائن
یہ مقدمہ بدھ کے روز ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں درج کیا گیا—فائل/فوٹو:آن لائن

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کو ان کے اور اسلام آباد کے سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے خلاف درج مقدمے کے سلسلے میں گرفتار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ بدھ کے روز ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 161، 165-اے اور 109 کے ساتھ انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی اے) کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے 17 فروری 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کے جواب میں انکوائری کی۔

مذکورہ انکوائری کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پرویز القادر میمن نے ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ کو بری کرنے کے لیے 50 لاکھ روپے کی غیر قانونی رقم وصول کی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بادی النظر میں یہ اقدام غیر قانونی ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کے غلط استعمال اور مجرمانہ سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد پرویز القادر میمن کے خلاف سی ای او ایگزیکٹ شعیب احمد شیخ کو بری کرنے کے بدلے غیر قانونی رقم حاصل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔

ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے سالانہ لاکھوں ڈالرز کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

شعیب شیخ پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اپریل 2014 میں، دبئی کی ایک فرم ’چندا ایکسچینج کمپنی‘ میں 17 کروڑ سے زائد رقم منتقل کی تھی، کیس کی ایف آئی آر ’فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947‘ کے تحت درج کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024