ٹوائلٹ پیپر سے سنگین بیماریاں پھیلنے کا انکشاف
امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹوائلٹ پیپرز سے بعض سنگین اور جان لیوا بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں، جن میں کینسر، جگر کے امراض اور بانجھ پن جیسی بیماریاں بھی شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق ٹوائلٹ پیپر خود کسی بیماری کا سبب نہیں بنتے لیکن ان کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے خصوصی کیمیکل سے یہ بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔
سائنسی جریدے ’اے سی ایس پبلیکشنز‘ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے ماہرین نے ملک کی مختلف ریاستوں سمیت دیگر ممالک کے استعمال شدہ گٹر کے پانی کے نمونے چیک کرکے ان میں ٹوائلٹ پیپرز کے اثرات کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے اپنی تحقیق ٹوائلٹ پیپرز میں پائے جانے والے کیمیکل (پی ایف اے ایس) (PFAS) کی سطح کا جائزہ لیا جو کہ ٹوائلٹ پیپر کے علاوہ صفائی کرنے والے کلینرز فوم اور فائر برگیڈ کے پاس موجود فومز سمیت اسی طرح کی دیگر چیزوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ امریکی ریاست فلوریڈا کے گٹر کے پانی میں (پی ایف اے ایس) (PFAS) نامی کیمیل کی سطح کم تھی، تاہم امریکا کی دیگر ریاستوں میں یہ سطح زیادہ پائی گئی۔
علاوہ ازیں حیران کن طور پر یورپی ممالک کے گٹر کے پانی میں مذکورہ کیمیکل کی سطح بہت زیادہ پائی گئی اور سب سے زیادہ فرانس کے سیوریج کے پانی میں 89 فیصد پائی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیاکہ مذکورہ کیمیکل مدافعتی نظام کی کمزوریوں، بیماریوں، سوزش، عارضہ جگر اور مرد و خواتین میں بانجھ پن سمیت کینسر کا بھی باعث بن سکتا ہے اور اس کی ٹوائلٹ پیپرز میں زیادہ موجودگی ان امراض کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹوائلٹ پیپرز اور اسی طرح کی دیگر چیزیں تیار کرنے والے ادارے (پی ایف اے ایس) (PFAS) نامی کیمیکل کو ان کی تیاری کے وقت استعمال کرتے ہیں، تاکہ ٹوائلٹ پیپرز خراب نہ ہوں۔
ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ ٹوائلٹ پیپرز میں (پی ایف اے ایس) (PFAS) نامی کیمیکل کی سطح انتہائی کم ہے، تاہم جہاں ان کا استعمال زیادہ ہوتا ہوگا، وہیں استعمال شدہ ٹوائلٹ پیپرز گٹر کے پانی میں جمع ہوکر بیماریاں پھیلا سکتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ نہ صرف ٹوائلٹ پیپرز بلکہ وہ تمام اشیا جن کی تیاری میں (پی ایف اے ایس) (PFAS) کیمیکل استعمال ہوتا ہے، ان سے بیماریاں پھیلنے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔