اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حج پالیسی 2023 کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حج پیکج 2023 کی لاگت میں 56 فیصد اضافے کے ساتھ منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرائیویٹ حج اسپانسر شپ اسکیم کے لیے تقریباً 89 ہزار 605 نشستیں رکھی جائیں گی جس سے ساڑھے 44 کروڑ ڈالر کی غیر ملکی زرمبادلہ کی ضرورت کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں جاری ساتویں مردم شماری کے لیے 12 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔
وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے اپنی سمری میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والے سالانہ حج معاہدے کے مطابق پاکستان کو ایک لاکھ 79 ہزار 210 نشستوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے، تازہ ترین حج پالیسی کے تحت یہ کوٹہ سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیموں کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا، دونوں (سرکاری اور پرائیویٹ) اسکیموں کے تحت اسپانسر شپ اسکیم کے لیے 50 فیصد کا کوٹہ مختص کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی لانے میں مدد ملے گی، مکمل سرکاری حج اسکیم کے لیے زرمبادلہ کا تخمینہ 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر لگایا گیا تھا، جس میں سے تقریباً 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر حکومت کے اسپانسر شپ کوٹہ سے آئیں گے، اس کے بعد 9 کروڑ ڈالر کا فرق رہ جائے گا جسے ای سی سی نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے پورا کرنے کی منظوری دی ہے۔
اجلاس نے شمالی علاقوں (اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد وغیرہ) کے لیے 11 لاکھ لاکھ 75 روپے اور جنوبی علاقوں (کراچی، سکھر اور کوئٹہ وغیرہ) کے لیے 11 لاکھ 65 ہزار روپے کے عارضی حج پیکج کی بھی منظوری دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس حج پیکج شمالی علاقے کے لیے تقریباً 7 لاکھ 55 ہزار روپے اور جنوبی علاقے کے لیے 7 لاکھ 46 ہزار روپے تھا۔
اسپانسرشپ کیلئے شرائط
سرکاری اور پرائیویٹ دونوں حج اسکیموں کے لیے درخواست دہندگان کو اپنے تمام حج واجبات بیرون ملک سے بھیجے جانے والی رقم سے جمع کرانے ہوں گے اور انہیں پاکستان میں غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس سے اپنے واجبات جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سرکاری کوٹے کی اسپانسرشپ اسکیم سے ’پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر‘ استفادہ کیا جاسکے گا جبکہ وزارت مذہبی امور اسپانسر شپ اسکیموں کے غیر استعمال شدہ کوٹہ کو ریگولر یا پرائیویٹ اسکیموں یا سعودی حکومت کے حوالے کرنے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
وہ افراد جنہوں نے گزشتہ 5 برسوں میں (2016 سے اب تک) حج کیا ہے وہ رواں برس پیکیج کے اہل نہیں ہیں تاہم یہ پابندی اسپانسرشپ اسکیموں کے خواہشمند عازمین پر لاگو نہیں ہوگی۔
درخواست دہندگان کے پاس 26 دسمبر 2023 تک کی میعاد کے ساتھ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہونا ضروری ہے اور ان کا ایک باضابطہ بینک اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے، سرکاری کوٹہ کے تحت تقریباً 3 فیصد نشستیں ہارڈ شپ کیسز کے لیے اور 300 نشستیں ’ای او بی آئی‘ اور ’ورکرز ویلفیئر فنڈ‘ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے عملے اور کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے مختص ہوں گی، حج آپریٹرز کو وزارت مذہبی امور کے ساتھ سروس فراہم کرنے والے معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔
مردم شماری کے لیے 12 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کے علاوہ ای سی سی نے پلاننگ کمیشن کو ساتویں مردم شماری کے انعقاد کے لیے 12 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دے دی۔