• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عورت مارچ کے منتظمین صحت، تعلیم کے بجٹ میں اضافے کے خواہاں

شائع March 7, 2023
عورت مارچ منتظمین نے اعلان کیا کہ مارچ دوپہر 2 بجے نیشنل پریس کلب سے شروع ہوگا اور 8 مارچ کو معمول کے مطابق ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوگا—فوٹو:وائٹ اسٹار
عورت مارچ منتظمین نے اعلان کیا کہ مارچ دوپہر 2 بجے نیشنل پریس کلب سے شروع ہوگا اور 8 مارچ کو معمول کے مطابق ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوگا—فوٹو:وائٹ اسٹار

عورت مارچ منتظمین نے مارچ سے قبل مردوں کی جانب سے خواتین پر تشدد کا خاتمہ، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فیصلہ سازی میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ، دفاعی بجٹ میں کمی، صحت اور تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں اضافے سمیت 60 مطالبات کی فہرست پیش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عورت مارچ کے منتظمین کی جانب سے یہ مطالبات فرزانہ باری اور ایمان زینب مزاری سمیت خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکنوں نے نیشنل پریس کلب میں عورت مارچ سے قبل کی گئی پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے پیش کیے۔

ان پیش کردہ مطالبات میں کم از کم اجرت میں اضافہ اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی غریب مخالف پالیسیوں اور قرضوں کے جال سے دوری اختیار کرنا بھی شامل ہے۔

عورت مارچ منتظمین نے کہا کہ موسمیاتی انصاف کے حوالے سے خواتین پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ گزشتہ سال آنے والے ملک کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں لیا گیا تھا، اس قدرتی آفت میں گیارہ سو سے زیادہ اموات ہوئیں اور اور 10 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد مجموعی طور پر متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے اور ان کی بحالی کی کوششیں تاحال جاری ہیں اور آج بھی ان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفت کے خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر پڑھنے والے منفی اثرات کو بڑی حد تک نظر انداز کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے نظر انداز کیے جانے کی صورتحال میں عورت مارچ اسلام آباد کی جانب سے سال 2023 کے لیے کلیدی مطالبات پیش کیے گئے ہیں جن میں غربت کا خاتمہ، معاشی انصاف کو یقینی بنانا، پاکستان میں کام کرنے کے رسمی مقامات پر بچوں کی عالمی نگہداشت کے لیے بجٹ مختص کرنا اور کام کے غیر رسمی شعبوں (/مارکیٹ (جہاں خواتین کی اکثریت کام کرتی ہے)کو باضابطہ بنانا شامل ہیں۔

عورت مارچ منتظمین کا کہنا تھا کہ این او سی دینے کی پیشگی درخواست کے باوجود ضلعی انتظامیہ نے مارچ سے محض چند روز قبل بغیر کسی معقول وجہ کے اسے مسترد کردیا۔

اس موقع پر ضلعی انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس کو اسی روٹ پر کم از کم 2018 سے پرامن مارچ کرنے والی خواتین کی جانوں کے تحفظ کے لیے ان کی ذمہ داریوں کی یاد دلائی گئی۔

عورت مارچ منتظمین نے اعلان کیا کہ مارچ دوپہر 2 بجے نیشنل پریس کلب سے شروع ہوگا اور 8 مارچ کو معمول کے مطابق ڈی چوک پر اختتام پذیر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024