آئی ایم ایف سے معاہدے کی توقع، انٹر بینک میں ڈالر 54 پیسے سستا
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ کی بحالی کا سلسلہ آج بھی جاری رہا اور امریکی ڈالر 54 پیسے سستا ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں 54 پیسے یا 0.19 فیصد بہتری آئے جبکہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 278 روپے 46 پیسے تھی۔
کاروباری ہفتے کے پہلے جب پیر کو صبح تقریباً 10:57 بجے پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 275 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو جمعہ کو 278.46 روپے فی ڈالر پر بند ہونے کے بعد 3.46 روپے یا 1.24 فیصد زیادہ تھا۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی ڈالر 54 پیسے کمی کے بعد 277 روپے 92 پیسے پر بند ہوا۔
ٹریس مارک کی اسٹریٹیجی ہیڈ کومل منصور نے کہا کہ روپے کی قدر مارکیٹ کی توقعات پر بڑھی ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے (ایس ایل اے) پر دستخط کردیے جائیں گے۔
انہوں نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا لمیٹڈ کے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرض کے رول اوور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام اصلاحات نافذ کردی ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط میں سے ایک ریزرو بلڈنگ تھی اور ہم نے گزشتہ ہفتے کچھ ریزرو بلڈنگ دیکھی’۔
یہ سہولت تین اقساط میں دی جائے گی، ہفتہ کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو موصول ہو گئی ہے۔
پاکستان کو اس سے قبل اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد کے لیے چین سے 70 کروڑ ڈالر کا قرض ملا تھا۔
کومل منصور نے کہا کہ ’چونکہ آئی ایم ایف معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے اس لیے بھی روپیہ زیادہ مستحکم لگ رہا ہے‘۔
دریں اثنا ای کیپ کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ڈالر کی قیمت 260-265 روپے تک آجائے گی کیونکہ اس سے دوست ممالک سے رقوم کی آمد میں رکاوٹ بھی دور ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ سیاسی بےیقینی صورتحال اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آئندہ انتخابات کی وجہ سے گزشتہ ہفتے بھی روپے کی قدر میں کمی ہوئی تھی، ایک بار جب (سیاسی) معاملات طے ہو جائیں گے تو چیزیں بہتر ہوتی نظر آنا شروع ہو جائیں گی۔
پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 3 ارب 80 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، جو ایک ماہ کے درآمدی بل کو بھی پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
ایسی صورت حال میں، ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جاری ہوں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز کی بھی آمد ہوگی۔
حکومت آئندہ چار ماہ کے لیے محصولات اور اخراجات کے اعدادوشمار کو حتمی شکل دینے کے لیے آج آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات دوبارہ شروع کرنے والی ہے۔