ارشد پپو قتل کیس: عدالت نے رینجرز پراسیکیوٹر کو بیان ریکارڈ کرنے کیلئے نوٹس جاری کردیے
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ارشد پپو قتل کیس میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ اور دیگر کے خلاف بیان ریکارڈ کرانے کے لیے رینجرز پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیاری کے مبینہ گینگسٹر عزیر بلوچ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رکن اسمبلی شاہ جہاں بلوچ، محمد یوسف، جاوید بلوچ، زبیر بلوچ، ذاکر عرف دادا اور اکرم بلوچ پر 2013 میں اپنے حریف ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ایک ساتھی جما شیرا کو قتل کرنے کا مقدمہ درج ہے۔
سینٹرل جیل میں جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اے ٹی سی جج نے مقدمے کی سماعت کی جہاں عزیر بلوچ سمیت دیگر گرفتار ملزمان کو ان کے سامنے پیش کیا گیا۔
پراسیکیوشن کی طرف سے مقدمے کے گواہ عابد انصاری اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے مگر رینجرز کے خصوصی پراسیکیوٹر غیر حاضر رہے۔
عابد انصاری جو کہ پہلے قتل کے مقدمات میں تفتیشی افسر تھے، انہوں نے عزیر بلوچ کو گرفتار کیا تھا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت مطلوبہ بیان ریکارڈ کرایا، اس (عزیر) کی شناختی پریڈ کروائی اور ساتھی ملزمان سے اسلحہ برآمد کیا تھا۔
عدالت نے خصوصی پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔
عدالت نے گواہ کو بھی حکم دیا کہ ملزمان کے خلاف بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 6 مارچ کو پیشی کو یقینی بنائیں۔
تاہم عدالت نے شریک ملزم اکرم بلوچ کی طرف سے سی آر پی سی کی دفعہ 265 کے کے تحت موجودہ کیس میں بریت کی درخواست بھی پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے لیے اگلی تاریخ کے لیے مقرر کی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ارشد پپو اپنے بھائی، 10 سالہ بیٹے اور ایک ساتھی کے ہمراہ 16 مارچ 2023 کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں منعقد ایک پارٹی میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
بعد ازاں کالا کوٹ پولیس اسٹیشن میں سرکاری مدعیت پر ضابطہ فوجداری کے تحت قتل، اغوا، ڈکیتی اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔