شوکت خانم ہسپتال پر الزامات، ہتک عزت کیس میں خواجہ آصف پر جرح کیلئے 18 مارچ کی تاریخ مقرر
شوکت خانم سے متعلق الزامات پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے وزیردفاع خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں عدالت نے خواجہ آصف پر جرح کے لیے 18 مارچ کی تاریخ مقرر کردی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کے کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان اور خواجہ آصف کے وکلا ایڈیشنل سیشن جج امید علی بلوچ کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل عابد فاروق نے سماعت کے التوا کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جیل بھرو تحریک میں اسد عمر اور دیگر رہنماؤں کی رہائی گزشتہ روز ہوئی ہے، اس لیے عمران خان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ سماعت ملتوی کررہے ہیں لیکن زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 18 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے خواجہ آصف پر جرح کے لیے 18 مارچ کی تاریخ مقرر کردی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے 2012 میں خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانہ کے لیے ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا کیونکہ خواجہ آصف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران شوکت خانم فنڈز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور غلط استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔
اپنے مقدمے میں سربراہ پی ٹی آئی نے یکم اگست 2012 کو کی جانے والی پریس کانفرنس کا حوالہ دیا ہے جس کے دوران خواجہ آصف نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کو زکوٰۃ، فطرانہ یا دوسری قسم کے عطیات کی مد میں دیے گئے فنڈ کی ایک بڑی رقم رئیل اسٹیٹ جوئے میں ہار گئے۔
سابق وزیراعظم نے جنوری 2022 کے اوائل میں عدالت کے سامنے اپنا ڈیجیٹل بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 1991 سے 2009 تک شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے سب سے بڑے انفرادی عطیہ دہندہ تھے اور جس سرمایہ کاری کی وجہ سے ان کے خلاف الزامات عائد کیے گئے وہ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ نے کسی نقصان کے بغیر مکمل طور پر واپس حاصل کرلی تھی۔
عمران خان نے خواجہ آصف کے دعووں کے ردعمل میں کہا تھا کہ شوکت خانم میموریل ٹرسٹ پر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لیے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔