• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ڈراموں میں خواتین پر تشدد کرنے اور انہیں مجبور دکھانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، شائستہ لودھی

شائع March 4, 2023
—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

میزبان و اداکارہ شائستہ لودھی کے مطابق مقبولیت اور ریٹنگ کے لیے ٹی وی چینلز مالکان ڈراموں میں خواتین پر تشدد کرنے اور انہیں مجبور و مظلوم دکھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شائستہ لودھی کے نشر ہونے والے ڈرامے سمجھوتا کو اس کی کہانی کی وجہ سے کافی پذیرائی مل رہی ہے، جس میں زائد العمر یا بزرگ افراد کو اہمیت دینے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے ملازمین کے بجائے اہل خانہ کی اہمیت کو دکھایا جا رہا ہے۔

مذکورہ ڈرامے سے قبل شائستہ لودھی کے ڈرامے پردیس کو بھی کافی پسند کیا گیا تھا، مذکورہ ڈرامے کے ذریعے انہوں نے تقریبا 4 سال بعد اسکرین پر واپسی کی تھی۔

پردیس سے قبل شائستہ لودھی آخری بار جیو ٹی وی کے ڈرامے ’خان‘ میں دکھائی دی تھیں، جسے 2017 میں ریلیز کیا گیا تھا۔

اب ان کے ڈرامے سمجھوتا کو کافی پسند کیا جا رہا ہے اور انہوں نے مذکورہ ڈرامے سمیت ڈراموں کی کہانیوں اور چینلز کے مطالبات پر حال ہی میں بی بی سی اردو کو ایک انٹرویو دیا۔

اداکارہ کے مطابق ان کے ڈرامے سمجھوتا کو کافی پسند کیا جا رہا ہے اورانہوں نے ڈراما مبصرین کی اس رائے کو مسترد کیا کہ ان کا ڈراما گھسی پٹی کہانی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ڈرامے میں سماج کو تبدیل کرنے کا پیغام دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ والدین، دادا، دادی اور دیگر بزرگ افراد کو ان کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے دی جانی چاہئیے جب کہ ان کی دیکھ بھال اور خدمت کے لیے ملازمین کی خدمات نہیں بلکہ خود ان کی خدمت کی جانی چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سماج میں عام طور پر بھی ایسا رویہ پایا جاتا ہے اور بزرگ افراد کی دیکھ بھال کے لیے ملازمین کو رکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔

شائستہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستانی سماج میں بچوں اور بزرگ افراد کو غیر اہم سمجھا جاتا ہے، انہیں اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی، جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں جب کہ سماج میں صرف نوجوانوں اور درمیانی عمر کے افراد کو ہی اہم سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح مارننگ شوز کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے چینل مالکان مختلف سیگمنٹس کے مطالبات کرتے ہیں، اسی طرح ڈراموں کی مقبولیت کے لیے بھی مطالبات کیے جاتے ہیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ عام طور پر ٹی وی مالکان ریٹنگ بڑھانے کے لیے ڈراموں میں خواتین پر تشدد دکھانے، انہیں مجبور، لاچار اور مظلوم دکھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شائستہ لودھی نے ایک اور مسئلے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی معاشرے میں ٹی وی یا میڈیا پر کام کرنے والے افراد سے متعلق غلط باتیں پائی جاتی ہیں، انہیں غیر اہم سمجھا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ میڈیا میں کام کرنے والے پتہ نہیں کیسے لوگ ہوں گے۔

انہوں نے اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے شوبز میں کام کرنے کی وجہ سے ہی لوگ ان کے ڈاکٹر ہونے پر یقین نہیں کرتے تھے۔

شائستہ لودھی نے انکشاف کیا کہ ان کے ساتھی ڈاکٹرز بھی ان پر یقین نہیں کرتے تھے کہ انہوں نے میڈیسن کی تعلیم لے رکھی ہے اور وہ ڈاکٹر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھی یہی سوچتے تھے کہ یہ تو صرف ٹی وی پر کام کرتی ہیں، انہیں ڈاکٹری سے متعلق کچھ علم نہیں اور یہ کہ یہ ڈاکٹر بھی ہیں کہ نہیں؟

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024