• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شوبز انڈسٹری کے شوخے لوگ جاوید اختر کے قدموں میں بیٹھے ہیں، ساحرعلی بگا

شائع March 3, 2023
فوٹو: انسٹاگرام
فوٹو: انسٹاگرام

حال ہی میں لاہور میں ہونے والے فیض میلے میں شرکت کے دوران پاکستان سے متعلق متنازع گفتگو کرنے والے بھارتی فلم رائٹراور نغمہ نگار جاوید اختر پر پاکستانی گلوکار ساحر علی بگا نے شدید تنقید کرتے ہوئے پاکستانی شوبز اسٹارز کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا۔

ایک تقریب کے دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں جاوید اختر نے اپنی زندگی میں اتنا کوئی بڑا کام نہیں کیا، وہ کوئی فیض احمد فیض نہیں ہے، ایک عام سے گیت اور نغمہ نگار ہے۔

گلوکار نے کہا کہ جاوید اختر خود فیض میلے میں آئے تھے، فیض احمد فیض خود نغمہ نگار اور انقلابی شخص تھے، جاوید اختر کا اس میلے میں آنا بنتا ہے لیکن یہ ہمارے انڈسٹری کے کچھ شوخے لوگ ہیں جو ان کے قدموں میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو خود کچھ نہیں معلوم، انہوں نے خود اپنا دماغ استعمال نہیں کیا، انہیں کیا پتہ جاوید اختر اور فیض میں کیا فرق ہے؟

ساحر علی بگا نے مزید کہا کہ جاوید اختر وہی شخص ہے جیسے بھارت میں عام لوگ گھومتے پھرتے ہیں، وہ شبانہ اعظمی کے شوہر بن گئے بس اسی لیے انہیں زیادہ شہرت مل گئی، جاوید اختر نے خود ایسا کوئی بڑا کام نہیں کیا کہ ہم بولیں واہ بھائی! کمال ہی ہوگیا!

انہوں نے دیگر شوبز شخصیات پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آپ احمد ندیم قاسمی، علامہ اقبال جیسے عظیم لوگوں سے جاوید اختر کے ساتھ مقابلہ کریں گے؟ میں سمجھتا ہوں کہ ان بیچارے کی خود کی کوئی اوقات نہیں ہے۔

خیال رہے کہ جاوید اختر 17 سے 19 فروری تک پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے آٹھویں فیض میلے میں شرکت کے لیے آئے تھے، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی۔

جاوید اختر نے فیض میلے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی اور انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ وہ ممبئی کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے وہاں پر حملے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

جاوید اختر نے پاکستان کا نام لیے بغیر فیسٹیول میں موجود تماشائیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے لوگ اب بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں اور اس بات کو ایک ہندوستانی کا شکوہ سمجھ کر برداشت کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024