• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سیاستدانوں، ججز اور جرنیلوں سے ٹول ٹیکس لینے کی ہدایت

شائع March 1, 2023
نور عالم خان نے کہا کہ ملک کا سیاسی اور معاشی استحکام یقینی بنانے کے لیے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ناگزیر ہے—تصویر: کمیٹیز آف این اے ٹوئٹر
نور عالم خان نے کہا کہ ملک کا سیاسی اور معاشی استحکام یقینی بنانے کے لیے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ناگزیر ہے—تصویر: کمیٹیز آف این اے ٹوئٹر

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سیاستدانوں، ججز اور جرنیلوں سمیت ہر فرد سے ٹول ٹیکس لینے کا حکم دیا ہے، صرف ڈیوٹی پر موجود مسلح افواج کے اور پولیس کے اہلکاروں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ’اپنے گھروں اور نجی دوروں پر جانے والے ججز اور جرنیلوں سمیت کسی کو استثنٰی حاصل نہیں ہونا چاہیے‘۔

ان اطلاعات پر کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد-لاہور موٹروے کئی گھنٹوں تک بند رہی انہوں نے مزید کہا کہ وی آئی موومنٹ کے لیے کوئی موٹروے بند نہیں ہونی چاہیے، ’کوئی بھی قانون اور آئین سے بالاتر نہیں‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ’وی آئی پی کلچر‘ کا خاتمہ ناگزیر ہے۔

وزارت مواصلات کے سیکریٹری نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمان کی ہدایت پر تمام اراکین پارلیمنٹ کے کیے ٹول ٹیکس کی ادائیگی میں نرمی کی جارہی تھی لیکن اب استثنٰی واپس لیے جانے کے بعد ان سے ٹیکس کی ادائیگی کا کہا جارہا ہے۔

سیکریٹری محمد خرم آغا نے کہا کہ ’ہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے احکامات کے پابند ہیں‘۔

پی اے سی اراکین نے متعدد درخواستوں کے باوجود فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کے پیش نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں انہیں طلب کرلیا۔

علاوہ ازیں پی اے سی اجلاس میں وزارت مواصلات کے آڈٹ پیراز برائے سال 21-2022 اور 2-2021 کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ کئی مثالیں ہیں جہاں فنڈز ختم ہوگئے لیکن وزار کا مؤقف تھا کہ یہ جان بوجھ کر نہیں بلکہ غلطی سے ہوا۔

وزارت کا کہنا تھا کہ ’کچھ معاملات میں فنڈز بروقت نہیں جاری کیے گئے جبکہ ایک کیس میں ختم ہونے والی رقم انتہائی معمولی تھی‘۔

اس نے مزید بتایا کہ ایک اور کیس میں منصوبے کی تکمیل کے لیے ناکافی فنڈز جاری کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024