• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ایندھن کی لاگت کی مد میں صارفین سے 14.24 روپے فی یونٹ تک وصول کرنے کا منصوبہ

شائع February 28, 2023
آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ قرض کی قسط کے معاہدے کے لیے بجلی کے نرخوں میں فوری اضافہ کیا جائے— فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ
آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ قرض کی قسط کے معاہدے کے لیے بجلی کے نرخوں میں فوری اضافہ کیا جائے— فائل فوٹو: کے الیکٹرک ویب سائٹ

وزیر توانائی خرم دستگیر نے پارلیمان کو بتایا ہے کہ حکومت 8 ماہ کے عرصے میں مختلف شیڈول میں 300 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے 9.90 سے 14.24 روپے فی یونٹ وصول کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اصرار پر شعبہ توانائی کے قرضوں کی فنڈنگ کے لیے 300 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر 3.82 پیسے فی یونٹ سرچارج بھی لگایا جائے گا۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی میں بیان دیتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت کو تما حقائق اور اعداد و شمار پر بات چیت کر کے شعبہ توانائی کی ہر چیز پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا تھا کیوں کہ آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ قرض کی قسط کے معاہدے کے لیے بجلی کے نرخوں میں فوری اضافہ کیا جائے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود خان مزاری نے کی۔

صارفین سے اس اضافی فنڈ کی وصولی کے علاوہ پاور ڈویژن نے نظام کے مسائل مثلاً بجلی چوری روکنے اور تکنیکی نقصانات کو کم کرنے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے آئندہ سال کے بجٹ میں 3 کھرب روپے مانگے ہیں۔

وزیر توانائی نے کہا کہ گزشتہ برس کے جون اور جولائی کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹس کے زیر التوا واجبات کو سیلاب کی وجہ سے مؤخر کردیا تھا اب وہ 300 یونٹس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر سرچارج لگاتے وقت وصول کی جائے گی۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاور ڈویژن نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو نرخوں کا نیا شیڈول جاری کرنے کا کہہ چکا ہے تا کہ مارچ تا اکتوبر 8 کے دوران 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین سے 10.34 روپے، 300 یونٹس تک استعمال کرنے والوں سے 14.24 روپے فی یونٹ وصول کیے جاسکیں۔

اس کے لیے امکان ہے کہ ریگولیٹر مارچ کے پہلے ہفتے میں رسمی کارروائیاں مکمل کرلے گا، یہ چارجز 300 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے یا بڑے صارفین سے پہلے ہی وصول کیے جاچکے ہیں لیکن سیلاب کی وجہ سے دیگر صارفین سے نہیں لیے گئے تھے۔

دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ 3.82 روپے فی یونٹ فنانسنگ لاگت سرچارج کےنفاذ کے ذریعے شعبہ توانائی کے 800 ارب روپے سے زائد کے قرضوں کی مالی اعانت کی جائے گی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ حکومت دن کے وقت زیادہ سے زیادہ بجلی شمسی توانائی کے ذریعے بنا کر ایندھن کی لاگت کم کرنے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے اور حکومت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہیں کرے گی بلکہ ریکوری کے لیے نقصان میں چلنے والے فیڈرز کو ٹھیکے پر دے دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فیڈرش ہیں جہاں سے 98 فیصد بل کی ادائیگی نہیں کی جاتی اور کمیٹی کو ان علاقوں میں بجلی چوری اور بلنگ کے مسائل پر ان کیمرا بریفنگ دی جاسکتی ہے۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کرے گی اور رواں برس جون تک بڑے صارفین کو اسمارٹ ایڈونس میٹر پر منتقل کردیا جائے گا جس سے ڈیڑھ لاکھ بڑے صارفین کی ریئل ٹائم لائیو نگرانی میں مدد ملےگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024