شہباز شریف کا اٹلی میں کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے ڈوبنے پر اظہار تشویش
وزیر اعظم شہباز شریف نے اٹلی میں کشتی حادثے میں 2 درجن سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ جلد حقائق سے قوم کو آگاہ کرے۔
سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ اٹلی میں کشتی کے حادثے میں 2 درجن سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی پریشان کن اور تشویشناک ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے اٹلی میں تارکین وطن کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کا ضیاع ایک بڑا سانحہ ہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اس افسوسناک صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کشتی الٹنے کے واقعے میں اپنی قیمتی جانیں گنوانے والے ان تارکین وطن کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے، جن میں پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشتی الٹنے کے سانحے میں 45 سے زائد ہلاکتیں انتہائی افسوس ناک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جان کر انتہائی دکھ ہوا کہ حادثے میں زیادہ تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہے، اس مشکل گھڑی میں پاکستان کی پارلیمان اور عوام اٹلی میں کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور غمزدہ خاندانوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اللہ تعالیٰ سے مرحومین کے درجات کی بلندی، زخمیوں کی جلد صحت یابی اور سوگوار خاندانوں کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کے لیے صبر جمیل عطا فرمانے کی دعا کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اٹلی میں مختلف ممالک سے تارکین وطن کو لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی، جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں گھِر کر تباہ ہوگیا تھا۔
اٹلی کے صوبے کروٹون کے میئر ونسنزو ووس نے 59 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی جبکہ عہدیدار صوبائی حکومت مانویلا کررا کے مطابق حادثے میں 81 افراد زندہ بچ گئے ہیں، جن میں سے 22 کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ زندہ بچ جانے والوں میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے، ان میں کچھ پاکستانی اور ایک جوڑا بھی شامل ہے جن کا تعلق صومالیہ سے ہے، مرنے والوں کی قومیتوں کی شناخت مشکل ہے۔