جیل بھرو تحریک: پہلے دور دراز جیلوں کو بھریں گے، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے لیے پہلے دور دراز جیلوں کو بھریں گے پھر نزدیکی جیلوں کو دیکھیں گے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ جیل بھرو تحریک میں سو، سوا سو لوگ اکٹھے ہوئے ہیں جن میں سے بھی اسی فیصد لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دیں کیونکہ ہمیں ورغلا کر لایا گیا ہے، مگر ان سب کو 30، 30 دن کے لیے نظربند کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ (پی ٹی آئی) والے کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ دہشت گردوں والا سلوک کیا جارہا ہے،کسی کو کہیں تو کسی کو کہیں بھیجا ہے، آپ جیل میں جانا چاہتے ہیں ہم نے آپ کو جیل بھیجا ہے کہیں اور تو نہیں بھیجا بلکہ ہم تو آپ کو جیلوں کی سیر کرا رہے ہیں تاکہ آپ کو تمام جیلوں کے حالات پتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ (پی ٹی آئی) کو اگر جیلیں بھرنی ہیں تو لازم ہے پہلے ہم دور دراز کی جیلیں بھریں گے پھر نزدیکی جیلوں کو بھریں گے، لہٰذا ابھی تک تو ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ کی جیلیں خالی ہیں اس لیے پہلے وہ بھریں پھر راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر جیلوں میں دیکھیں گے۔
’آڈیو کی انکوائری، فرانزک تک کسی جج پر الزام عائد نہیں کریں گے‘
چوہدری پرویز الہٰی کی مبینہ آڈیو لیک پر بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ اپنے وکیل کو کہہ رہے ہیں کہ فلاں کیس فلاں جج کے پاس لگوا دیں، لہٰذا یہ بینچ فکسنگ ہے اور ہمارا مؤقف ہے کہ اس کی انکوائری کی جائے اور ازخود نوٹس لیا جائے اور اگر یہ غلط ہے تو اس کو سزا دی جائے کہ اس نے یہ تاثر کیوں دیا کہ ان کے کسی جج کے ساتھ تعلقات ہیں اور مرضی سے کیس لگواتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک انکوائری اور آڈیو کی فرانزک نہیں ہوتی ہم کسی بھی معزز جج پر الزام عائد نہیں کریں گے۔
عمران خان پر حملہ پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ جس آدمی نے فائرنگ کی وہ موجود ہے مگر یہ لوگ اس کے بیان کی تردید بھی نہیں لاسکے کہ اس کے پیچھے کون تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر جس شخص کا الزام لگایا گیا اس کے ساتھ دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے اور فائرنگ کی جگہ ایک ہی شخص موجود تھا جو کہ مذہبی طور پر متاثر تھا جس کے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے۔