طورخم سرحد کھلنے کے بعد اشیا سے لدی 800 گاڑیاں افغانستان میں داخل
افغان حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کی اچانک بندش کے 6 دن کے وقفے کے بعد دوطرفہ تجارت دوبارہ شروع ہونے پر سامان سے لدی 800 سے زائد گاڑیاں ہفتے کے روز افغانستان پہنچ گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کسٹم حکام نے بتایا کہ 6 روز قبل سرحد کی بندش سے قبل ٹرانزٹ اشیا سے لدی 500 گاڑیاں اور پاکستانی برآمدی اشیا کی 380 گاڑیاں پہلے ہی کلیئر کی جاچکی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہفتے کی صبح سرحدی گزرگاہ ٹرانسپورٹ کے لیے کھولی گئی تو پہلے ان تمام کلیئر گاڑیوں کو افغانستان جانے کی اجازت دی گئی۔
اسی طرح تازہ پھلوں، کوئلے اور صابن کے پتھروں سے لدی سیکڑوں گاڑیاں بھی افغان جانب سے پاکستان میں داخل ہوئیں جس سے ٹرانسپورٹرز کی مشکلات کا خاتمہ ہوا۔
لنڈی کوتل جمرود ریجن اور پشاور کے درمیان سفر کے دوران مقامی مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پھنسے ہوئے ٹرکوں نے سرحد تک پہنچنے کے لیے ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کی اور اس طرح مرکزی سڑک پر ٹریفک جام ہوگیا۔
طورخم پر تعینات عہدیداروں نے بتایا کہ افغان مریضوں اور افغان ڈرائیوروں کے ساتھ کلینرز کو درپیش ویزے کا مسئلے حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے حکام کی باضابطہ فلیگ میٹنگ بہت جلد ہوگی۔
ہفتے کو سرحد کے دونوں جانب پیدل چلنے والوں کا بڑا ہجوم بھی دیکھا گیا کیونکہ دونوں ممالک کے شہری ایک اور مرتبہ اچانک سرحد بند ہونے کے خوف سے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
تاہم پاکستانی حکام نے اصرار کیا کہ وہ افغان عوام کے لیے ’ہر قسم کا‘ تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ سرحد پار نقل و حرکت کو ان کے لیے زیادہ آسان اور پریشانی سے پاک بنایا جا سکے۔
خیبر: قبائلی ضلع خیبر میں باڑہ کی سپاہ خدمت خلق ویلفیئر سوسائٹی نے حال ہی میں واپس آنے والے بے گھر خاندان کو اپنا پہلا مفت گھر فراہم کیا ہے۔
12 لاکھ روپے کی کل لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ مکان دو کمروں پر مشتمل تھا جس میں اٹیچ باتھ روم اور ایک کچن تھا، یہ گھر 40 دن میں تعمیر ہوا اور اسے مقامی مخیر حضرات نے سوسائٹی کو عطیہ کیا تھا۔
ویلفیئر سوسائٹی کے ترجمان تراب علی نے ڈان کو بتایا کہ نو تعمیر شدہ مکان، باڑہ کے یوسف تالاب کے علاقے میں ایک دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور کو عطیہ کیا گیا ہے کیونکہ اس کا خاندان ایک دہائی سے زائد عرصے تک ’بے گھر‘ رہنے کے بعد آبائی گاؤں سانڈا واپسی سے قبل پشاور اور باڑہ میں جھونپڑیوں کے مکانوں میں رہائش پذیر تھا۔