• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف قرارداد، پاکستان کا ووٹنگ سے گریز

شائع February 25, 2023
اجلاس میں امریکا اور بڑی یورپی طاقتوں سمیت 60 سے زائد ممالک نے قرارداد پیش کی—فوٹو: اے پی پی
اجلاس میں امریکا اور بڑی یورپی طاقتوں سمیت 60 سے زائد ممالک نے قرارداد پیش کی—فوٹو: اے پی پی

پاکستان ان 32 ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین کے علاقوں پر زبردستی قبضے اور وہاں منصفانہ اور دیرپا امن کے مطالبہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کی پہلی برسی سے ایک روز قبل جنرل اسمبلی کے 11ویں ہنگامی اجلاس میں امریکا اور بڑی یورپی طاقتوں سمیت 60 سے زائد ممالک نے قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ روس کا یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے، اس قرارداد کے حق میں 141 اور مخالفت میں 7 ووٹ دیے گئے جس کے بعد جنرل اسمبلی نے اسے منظور کر لیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے پاکستان کے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے قرارداد کے مسودے کی حمایت نہیں کی ہے لیکن پاکستان اس قرارداد میں ریاستوں کی خودمختاری، مساوات، علاقائی سالمیت کے اصول کے احترام اور دھمکی یا طاقت کے استعمال سے علاقوں پر قبضہ نہ کرنے جیسے مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

پاکستانی سفیر نے قرارداد میں شامل اس عزم کی توثیق کی کہ طاقت کے استعمال سے ریاستوں کو توڑا نہیں جا سکتا تاہم انہوں نے کہا کہ ان اصولوں کا عالمی سطح پر اطلاق اور احترام نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی قبضے اور غیر قانونی اور زبردستی الحاق کی جاری کوشش کے ردعمل میں ان اصولوں کا اطلاق نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرا وفد اس قرارداد کے مسودے میں شامل اصولوں اور عمومی شقوں سے اتفاق کرتا ہے اور اس کی توثیق کرتا ہے لیکن کچھ شقیں ایسی ہیں جو چند امور پر پاکستان کے اصولی مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

منیر اکرم نے کہا کہ ایک ایسے ملک کے طور پر جو اپنے پڑوس میں طویل تنازعات کا شکار رہا، پاکستان دشمنی کے فوری خاتمے اور ایک منصفانہ اور پائیدار حل کے حصول کے لیے مذاکرات کی بحالی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

پاکستانی سفیر نے سیکرٹری جنرل سے یوکرین کے مسئلے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب 6 اور 8 کے تحت کشیدگی میں کمی، نئے سرے سے مذاکرات اور پرامن سفارتی حل کے لیے پائیدار مذاکرات میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور ماضی کے معاہدوں کے اصولوں کی بنیاد پر تمام ریاستوں کے جائز سیکیورٹی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تنازعات کے پائیدار حل کے لیے بات چیت دوبارہ شروع ہونے کی بھی امید کرتا ہے۔

پاکستان نے بیلاروس کی جانب سے قرارداد میں تجویز کردہ ترامیم سے بھی پرہیز کیا، بیلاروس، نکاراگوا، شام، شمالی کوریا، اریٹیریا، مالی اور روس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، ان سب کے روس کے ساتھ قریبی عسکری اور سیاسی تعلقات ہیں۔

تاحال بھارت اور پاکستان دونوں نے یوکرین پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ووٹنگ سے گریز کیا ہے، اس کی وجہ بھارت کے دیرینہ تعلقات اور پاکستان کے مستقبل کے خدشات ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک کی روس کے ساتھ دوری اختیار کرنے کی توقع ہے لیکن یہ عمل یکدم نہیں ہوگا۔

انٹونی بلنکن نے روس یوکرین جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر ’دی اٹلانٹک‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ایسے ممالک ہیں جن کے روس کے ساتھ کئی دہائیوں پرانے تعلقات ہیں، ان کا روس سے یکدم دوری اختیار کرنا ایک چیلنج ہے، یہ ایک دم نہیں بلکہ بتدریج ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’قرارداد کی مخالفت میں ووٹوں کو امریکا میں قومی اور علاقائی خدشات کی عکاسی اور بعض صورتوں میں مغرب کے خلاف اپنی شکایات کے اظہار کے طور پر دیکھا جارہا ہے‘۔

اس حوالے سے ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے لکھا کہ ’جنوبی افریقہ، کینیا اور بھارت میں لوگوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے تنازع کے بارے میں گہرے مبہم نقطہ نظر کا پتہ چلتا ہے، جو روس کے حملے کو غلط یا صحیح کہنے کی بجائے مغرب کے خلاف دیرینہ شکایات پر زیادہ مرکوز ہے۔

واشنگٹن کے بعض حلقوں میں پاکستان کی جانب سے اس قرارداد کے حق میں ووٹنگ نہ دینے کو بھی اسی انداز میں بیان کیا جاتا ہے، پاکستان میں توانائی کی قلت سے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ روس سے سبسڈی والے تیل کے حصول کے لیے پاکستان کی کوششیں اسے یوکرین تنازع پر مضبوط مؤقف اختیار کرنے سے روک رہی ہیں۔

جبکہ دیگر نے پاکستان کی اس حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ قرارداد یوکرین کی زمین پر جبری قبضے کو مسترد کرتی ہے لیکن اس قرارداد کے حامی کشمیر پر بھارتی قبضے پر اسی اصول کا اطلاق نہیں کرتے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024