• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

’ہر دو منٹ میں ایک خاتون حمل یا زچگی کے دوران انتقال کر جاتی ہے‘

شائع February 24, 2023
ایک اندازے کے مطابق سال 2020 میں دنیا بھر میں زچگی کی 2 لاکھ 87 ہزار اموات ہوئیں — تصویر: یونیسیف
ایک اندازے کے مطابق سال 2020 میں دنیا بھر میں زچگی کی 2 لاکھ 87 ہزار اموات ہوئیں — تصویر: یونیسیف

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر دو منٹ میں ایک عورت حمل یا بچے کی پیدائش کے دوران انتقال کر جاتی ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ زچگی کی اموات کو کم کرنے کے عالمی اہداف کو پورا کرنے کے لیے دنیا کو نمایاں طور پر پیش رفت تیز کرنی ہوگی ورنہ سال 2030 تک اس کی وجہ سے ایک لاکھ جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ’زچگی کی اموات میں رجحانات‘ کے عنوان سے مذکورہ رپورٹ عالمی بینک اور اقوام متحدہ کے آبادی ڈویژن، یونیسف، یو این ایف پی اے کی جانب سے جاری کی گئی۔

یہ رپورٹ حالیہ برسوں کے دوران خواتین کی صحت کے لیے خطرناک دھچکے کا انکشاف کرتی ہے کیوں کہ دنیا کے تقریباً تمام خطوں میں زچگی کے دوران اموات میں یا تو اضافہ ہوا ہے یا ان کی تعداد ایک سطح پر ہی موجود ہیں۔

یو این ایف پی اے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر نتالیہ کانیم نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بہت ساری خواتین حمل اور بچے کی پیدائش میں غیر ضروری طور پر انتقال کرجاتی ہیں، ایک ہی سال میں 2 لاکھ 80 ہزار اموات ناقابل جواز ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم خاندانی منصوبہ بندی میں فوری طور پر سرمایہ کاری کرکے اور 9 لاکھ دائیوں کی عالمی قلت کو پُر کر کے بہتر کام کرسکتے ہیں تاکہ ہر عورت زندگی بچانے کی دیکھ بھال حاصل کرسکے جس کی اسے ضرورت ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس زچگی کی اموات کو ختم کرنے کے آلات، علم اور وسائل موجود ہیں، اب ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ سیاسی ارادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے 8 میں سے 2 خطوں، یورپ و شمالی امریکا اور لاطینی امریکا و کیریبین میں زچگی کی اموات کی شرح بالترتیب 2016 کی 15 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 17 فیصد ہوگئی ہے اور کہیں یہ شرح جمود کا شکار ہے۔

اس رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ اس میں مثبت پیش رفت ممکن ہے، آسٹریلیا و نیوزی لینڈ اور وسطی و جنوبی ایشیا کے دو خطے، اسی عرصے کے دوران اپنی زچگی کی اموات کی شرحوں میں (بالترتیب 35 فیصد اور 16 فیصد کے ذریعے) نمایاں کمی کرچکے ہیں جیسا کہ پوری دنیا میں 31 ممالک نے کیا تھا۔

رپورٹ میں سال 2000 سے سال 2020 تک قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر زچگی کی اموات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق سال 2020 میں دنیا بھر میں زچگی کی 2 لاکھ 87 ہزار اموات ہوئیں، جس میں سال 2016 میں ہوئی 3 لاکھ 9 ہزار اموات کے مقابلے معمولی کمی ہوئی تھی۔

اگرچہ اس رپورٹ سال 2000 اور سال 2015 کے درمیان زچگی کی اموات کو کم کرنے کی کچھ اہم پیشرفت ظاہر کرتی ہے لیکن اس نکتے کے بعد بھی بڑے پیمانے پر فوائد یا تو رکے ہوئے ہیں یا کچھ معاملات میں بھی الٹ گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً ایک تہائی خواتین قبل از پیدائش تجویز کیے جانے والے 8 چیک اَپس میں سے 4 بھی نہیں کرواتیں یا بعد از پیدائش ان کی دیکھ بھال نہیں ہوتی جبکہ 27 کروڑ خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقوں تک رسائی ہی حاصل نہیں ہے۔

مجموعی طور پر دنیا کے غریب اور تنازعات میں گھرے ممالک میں زچگی کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے، سال 2020 کے دوران دنیا بھر ہوئی زچگی کی اموات میں سے 70 فیصد سب صحارا افریقہ میں ہوئی تھیں۔

اس کے علاوہ 9 ممالک جہاں شدید انسانی بحران ہے وہاں زچگی کی اموات کی شرح دنیا کی اوسط سے دگنی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024