• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اللہ کا شکر ہے بڑی تباہی نہیں ہوئی، فورسز نے بہادری سے حملہ آوروں کا خاتمہ کیا، شہباز شریف

شائع February 18, 2023
— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: امتیاز علی
— فوٹو: امتیاز علی

وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر حملے کے خلاف بروقت کارروائی کرنے اور موقع پر موجود رہنے کے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بڑا جانی نقصان یا تباہی نہیں ہوئی، فورسز نے بڑی بہادری سے حملہ آوروں کا خاتمہ کیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ٹیلی فون کرکے بروقت کارروائی کرنے اور موقع پر موجود رہنے کے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے جذبے کی تعریف کی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلی سندھ نے حملہ آوروں سے متعلق جمع کیے گئے حقائق سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے مراد علی شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بڑا جانی نقصان یا تباہی نہیں ہوئی، فورسز نے بڑی بہادری سے حملہ آوروں کا خاتمہ کیا۔

شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا کہ وہ میری طرف سے تمام افسران اور اہلکاروں کو شاباش دیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبائی حکومتوں کی استعداد کار بڑھانے میں پوری معاونت کریں گے۔

صدر عارف علوی کی جناح ہسپتال کراچی میں پولیس آفس حملے کے زخمیوں کی عیادت

دوسری جانب، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جناح ہسپتال کراچی میں پولیس آفس حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ میں ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ صدر نے پولیس اور رینجر اہلکاروں کی بہادری کو سراہا اور اہلکاروں سے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کی۔

مزید بتایا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے پولیس اور رینجر کے اہلکاروں کے ساتھ اظہارِ يكجہتی بھی کیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے وطن کی خاطر بہادری سے دہشت گردوں کے خلاف لڑنے پر پولیس اور رینجر کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور پولیس آفس حملے کے تمام زخمیوں کیلئے جلد صحتیابی کی دعا کی۔

کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے رینجرز و پولیس اہلکاروں کی نمازجنازہ

انسپکٹر تیمور شہزاد کی نمازجنازہ ادا کر دی گئی —فوٹو: ڈان نیوز
انسپکٹر تیمور شہزاد کی نمازجنازہ ادا کر دی گئی —فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پولیس چیف کے دفتر میں دہشت گردوں کے حملے میں آپر یشن کے دوران شہید ہونے والے رینجرز کے اہلکار سب انسپکٹر تیمور شہزاد کی نمازجنازہ ہیڈ کوارٹر پا کستان رینجرز (سندھ) جناح کورٹس بلڈ نگ میں ادا کر دی گئی، رینجرز اہلکار دوران آپر یشن چہرے پر گو لی لگنے سے شہید ہو گئے تھے۔

پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ، کورکمانڈر سندھ، آئی جی پولیس سندھ، کراچی پو لیس چیف، فوج، رینجرز، پولیس کے اعلیٰ افسران اور جوانو ں نے شرکت کی۔

مزید بتایا گیا کہ بعد نماز جنازہ شہید کے جسد خاکی کو آبائی گاؤں شجاع آباد ملتان میں فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کے لیے روانہ کر دیا گیا۔

پریس ریلیز کے مطابق شہید سب انسپکٹر تیمور شہزاد 7 برس قبل پاکستان رینجرز سندھ میں بطور ڈائریکٹ اِنٹری حوالدار بھرتی ہوئے تھے اورنہایت جانفشانی سے اپنے پیشہ وارانہ فرائض سرانجام دیئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سندھ بالخصوص کراچی میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کراچی آپریشن سمیت دہشت گردوں کے خلاف مختلف کارروائیوں میں سندھ رینجرز کے ابتک 148 افسران اور جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان رینجرز (سندھ) کے جوانوں اور آفیسرز کے حوصلے بلند ہیں اور دہشت گردی کو قلع قمع کرنے کے لیے ہر دم تیار ہیں۔

بعدازاں، پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں سے مردانہ وار مقابلے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں غلام عباس اور سعید کے علاوہ امجد مسیح کی نماز جنازہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ادا کردی گئی۔

شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ادا—فوٹو: ڈان نیوز
شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ادا—فوٹو: ڈان نیوز

بیان کے مطابق نمازجنازہ میں وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار،آئی جی سندھ غلام نبی میمن، سینئر صوبائی وزیر سعید غنی، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر اوڈھو کے علاوہ، زونل ڈی آئی جیزکراچی، ڈی آئی جیز، سیکیورٹی، آر آر ایف، سی پیک ضلعی ایس ایس پیز کراچی سی پی او میں تعینات سینئر پولیس افسران و ملازمین اور شہدا کے ورثا نے شرکت کی۔

آئی جی سندھ نے شہدا کے ورثا سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کو داد شجاعت دی اور ان کی محکمانہ خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حملے کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر ملک اور سماج دشمن عناصر کو دندان شکن جواب دینا اور انہیں جہنم واصل کرنا اب پولیس کی جرأت اور بہادری کا سنہری باب بن چکا ہے۔

آئی سندھ نے شہدا کے ورثا کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں مجھ سمیت پوری سندھ پولیس آپ کے ساتھ ہے، آپ خود کو ہر گز تنہا نہ سمجھیں، آپ کی داد رسی کرنا اور مسائل و مشکلات کو حل کرنا محکمہ پولیس سندھ کی ذمہ داری ہے۔

آئی جی سندھ نے اس موقع پر موجود سینئر پولیس افسران کو ہدایات دیں کہ شہدا کے قانونی ورثا کے لیے مروجہ مراعات کی بابت تمام ترقانونی و دستاویزی امور کو جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

امریکا کی جانب سے اظہار مذمت

امریکا نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم اس دہشت گردانہ حملے میں پاکستانی عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد جواب نہیں ہے، اور اسے رکنا چاہیے، حملے میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے گہری تعزیت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (17 فروری) صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا تھا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پولیس ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کردیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشن میں رینجرز اور فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی آئی جی کے دفترپہنچے اور واقعے کے حوالے سے معلومات لیتے رہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک شہری شہید ہوا اور 15 افراد زخمی ہوئے، جن میں پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024