• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 38.4 فیصد ہوگئی

شائع February 17, 2023
غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا—فائل/فوٹو: ڈان
غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا—فائل/فوٹو: ڈان

ملک میں اشیا کے قیمتوں کا جائزہ لینے والے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق مختصر مدتی مہنگائی سال بہ سال کی بنیاد پر 16 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں غذائی اجناس اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث 38.42 فیصد پر پہنچ گئی۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق غذائی اشیا اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے سال بہ سال کی بنیاد پر ہفتہ وار مہنگائی 34.83 فیصد رہی تھی۔

ایس پی آئی کے تحت ہفتہ بہ ہفتہ کی بنیاد پر گزشتہ ہفتوں میں 0.17 فیصد اضافے کے مقابلے میں 2.89 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق 27 اکتوبر کے بعد یہ ہفتہ وار ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 مارکیٹوں کے سروے کی بنیاد پر 51 بنیادی اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 34 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 5 کی قیمتوں میں کمی اور 12 اشیا کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔


سال بہ سال اضافہ

  • پیاز: 433.44 فیصد
  • چکن: 101.86 فیصد
  • ڈیزل: 81.36 فیصد
  • انڈے: 81.22 فیصد
  • چاول(ایری-6/9): 74.12 فیصد

سال بہ سال کمی

  • ٹماٹر: 65.3 فیصد
  • چلی پاؤڈر: 7.42 فیصد
  • ماہانہ 17 ہزار 732 روپے کمانے والوں کیلئے بجلی: 7.5 فیصد

ہفتہ وار اضافہ

  • پیٹرول: 8.82 فیصد
  • کوکنگ آئل 5 لیٹر: 8.65 فیصد
  • گھی ایک کلو: 8.02 فیصد
  • چکن: 7.49 فیصد
  • ڈیزل: 6.49 فیصد

ہفتہ وار کمی

  • ٹماٹر: 14.27 فیصد
  • پیاز: 13.48 فیصد
  • انڈے: 4.24 فیصد
  • لہسن: 2.1 فیصد
  • آٹا: 0.1 فیصد

پاکستان اس وقت بدترین مہنگائی کی لپیٹ میں ہے اور جنوری میں کنزیومر پرائس انڈیکس کی پیمائش میں سالانہ مہنگائی 27.55 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو مئی 1975 کے بعد سب سے زیادہ تھی۔

ملک کے مختلف علاقوں میں گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے باعث بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جہاں زرعی اراضی تباہ ہوئی، جس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اسی طرح بینکوں کو لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے میں دشواری کا سامنا تھا کیونکہ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر پہنچ گئے تھے اور اس کی وجہ سے بھی آٹا اور دالوں سمیت اہم اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

وفاقی حکومت غیرملکی زرمبادلہ میں کمی ختم کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کڑی شرائط پر آمادہ ہوچکی ہے، جس کے باعث خدشہ ہے کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

موڈیز اینالیٹکس کے سینئر ماہر معیشت نے حال ہی میں کہا تھا کہ مہنگائی میں کمی کے رجحان سے قبل رواں مالی سال کے پہلے حصے میں 33 فیصد تک جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر کم آمدنی والے شہری ہوئے ہیں جہاں انہیں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

معاشی ماہر نے بتایا تھا کہ غذائی اجناس کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں اور وہ اس سے بچ نہیں سکتے اور خدشہ ہے کہ ہم بدترین غربت کی لہر دیکھ رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024