• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

آئینی ماہر نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی گرفتاری بنتی ہے، اسد عمر

شائع February 14, 2023
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک آئینی ماہر نے بتایا کہ اس معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی گرفتاری بنتی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر گورنر کے ساتھ مشاورت کرکے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے لیکن انہوں نے 4 دنوں کے بعد گورنر سے ملاقات کی لیکن اس کے باوجود انہوں نے کوئی ٹھوس اعلان نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اس کے ساتھی الیکشن سے بھاگنے کے لیے آئین توڑنے سمیت ہر کوشش کرنے کو تیار ہیں تاکہ میدان میں جا کر عوام میں اپنے آپ کو پیش نہ کرنا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج آئین صرف خطرے میں نہیں اور یہ نہ مستقبل کی بات ہے بلکہ آج پاکستان میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے اور یہ بحران اس لیے پیدا ہو رہا ہے کہ حکومت اور اس کے ساتھ مل کر ان کے ہمدرد کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی صورت الیکشن نہ ہوں۔

اسدعمر نے کہا کہ بڑے قانونی ماہرین کہتے ہیں یہ جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ آئین سے انحراف کے برابر ہے اور الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا ہے اور ایک ماہر نے کل یہ کہا کہ اس پر چیف الیکشن کمشنر کی گرفتاری بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹے سے چھوٹا بھی جرم کیا جاتا ہے تو لوگوں کو اس پر سزا ہوتی ہے اور قید دی جاتی ہے، وہ آئین جس کے تحت پاکستان کے تمام قوانین بنے اور اس آئین کو توڑا جائے تو ملک میں اس سے بڑا کوئی جرم نہیں ہوسکتا، اس لیے اس کی سزا بھی اتنی بڑی بنتی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ جو کام کیا جارہا ہے وہ آئین کے مطابق غداری کے برابر ہے، اس لیے ضروری ہے کہ بغیر کوئی وقت ضائع کیے فوری طور پر آئین اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق اعلان کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جمعرات کو پشاور میں بھی عدالت عالیہ فیصلہ کرے گی اور گورنر کو حکم دیا جائے گا کہ فوری طور پر الیکشن کا انعقاد کیا جائے، اگر یہ نہیں ہوگا تو ہم اپنے آئین کے دفاع کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام کا جمہوری حق چھیننے اور روکنے کی کوشش کی گئی تو ہم ملک بھر میں جیل بھرو تحریک چلائیں اور اس میں صرف کارکن نہیں بلکہ اسد عمر، فواد چوہدری، حماد اظہر اور شاہ محمود قریشی سمیت پارٹی کے تمام بڑے قائدین بھی گرفتاری دینے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے اپنی باری لگائی ہے اس لیے ہم ان کو استثنیٰ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور اس کے قائد عمران خان، کارکن اور دیگر قائدین اس حکومت کو گھسیٹ کر بیلٹ بکس تک لے کر جانا ہے اور الیکشن کروانے ہیں۔

منظم سازش کے تحت ججوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز اور راجا سلطان سکندر عدلیہ کے خلاف بھرپور مہم چلا رہے ہیں، ہم نے دیکھا ہے کہ کس طریقے سے جو الیکشن کمیشن کی حمایت کر رہے ہیں وہی اکاؤنٹس اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کو ایک منظم سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اب ججوں کے اوپر دباؤ بڑھانے کے لیے پوزیشن لی جارہی ہے، اس کے بعد ہائی کورٹ کے فیصلے جیسے الیکشن کرانے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، مجھے گرفتار کیا گیا تو عدالت نے تین دفعہ کہا پیش کریں تو حکم نہیں مانا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کرائیں تو وہ فیصلہ ردی ٹوکری میں چلا گیا، اس کے بعد شیخ رشید کی ضمانت کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال کر گرفتار کرلیا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یوں لگ رہا ہے کہ ایک باقاعدہ مہم کے تحت عدالت کے فیصلوں کی وقعت ختم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ پہلی بار اتنے منظم پیمانے پر مسنگ پرسنز کے کیسز شروع ہوگئے ہیں، چوہدری پرویز الہٰی کے سابق سیکریٹری محمد بھٹی کو آج چھٹا یا ساتواں دن ہے کوئی اتا پتا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ کا ایک ہی کام ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے اور یہ ایسے معاملات ہیں، جس پر عدلیہ کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کرتےہیں کہ الیکشن کمیشن اور گورنرز کے خلاف آئینی کارروائی عمل میں لائی جائے اور صدرمملکت عارف علوی سے گزارش ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو ہٹانے کے لیے جو آئینی عمل ہے اس کا آغاز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور یہ 24 گھنٹے کی نوٹس پر شروع ہو سکتی ہے، ہو سکتا ہے یہ کل شروع ہوجائے اور ہوسکتا ہے پرسوں شروع ہوجائے اور ہزاروں لوگ گرفتاری دینے کے لیے تیار ہیں، مجھے امید ہے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس ان معاملات کا نوٹس لیں گی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب یہ نگران حکومت بنی تھی تو ہم نے کہا تھا کہ 22 افسران پی ٹی آئی کے ساتھ ذاتی انتقامی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور انہیں یہاں تعینات نہ کیا جائے لیکن الیکشن کمیشن اور حکومت پنجاب نے ان 22 میں سے 17 کو پنجاب میں تعینات کردیا ہے اور دیگر 4 کو بھی لگایا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024