شمالی وزیرستان: زخمی پولیس اہلکار کو لے جانے والی گاڑی کے قریب دھماکا، 8 افراد زخمی
شمالی وزیرستان میں افغانستان کی سرحد کے ساتھ متصل تحصیل غلام خان میں ایک زخمی پولیس اہلکار کو لے جانے والی گاڑی پر بم حملے میں خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز صبح 4 بجے کے قریب نامعلوم افراد نے اسسٹنٹ سب انسپکٹر امین اللہ پر ان کے گھر کے اندر حملہ کیا۔
حکام نے بتایا کہ حملے میں پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور انہیں گاڑی میں ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا، اسی اثنا میں ان کی گاڑی کے قریب ایک بم پھٹ گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’زخمی اہلکار کار میں موجود تھا اور اسے ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ اچانک دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 8 افراد زخمی ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو ضلع بنوں کے خلیفہ گل نواز ہسپتال لے جایا گیا، ان میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور حملوں کی تحقیقات شروع کر دیں۔
پولیس اسٹیشن پر حملہ ناکام
قبل ازیں ہفتہ (11 فروری) کی شب ضلع ٹانک کے گومل بازار علاقے میں پولیس نے عسکریت پسندوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس اسٹیشن پر حملہ ناکام بنادیا۔
پولیس حکام کے مطابق جدید ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے گومل بازار تھانے پر دھاوا بول دیا تھا، تاہم پولیس جوابی کارروائی کے لیے تیار تھی جنہوں نے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔
ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ ’ہم نے پہلے ہی تھرمل امیجنگ کیمرے کی مدد سے عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کرلیا تھا، انہوں نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا لیکن پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر اس کا جواب دیا، ایک ہفتے کے دوران ضلع میں پولیس پر یہ چوتھا حملہ تھا‘۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور جنگجوئوں کی تعداد 13 سے 15 کے درمیان تھی اور تقریباً 15 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی تھی، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئی جی نے فوری طور پر اسٹیشن ہاؤس آفیسر سے رابطہ کیا اور اہلکاروں کی بہادری کو سراہتے ہوئے فائرنگ میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم کے لیے نقد انعام اور سرٹیفکیٹ کا اعلان کیا۔
دریں اثنا ضلع لکی مروت میں بھی ایک پولیس چوکی پر پولیس نے اسی طرح کے حملے کو ناکام بنا دیا، ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’پولیس نے تھرمل امیجنگ کیمرے کے ذریعے چند مشتبہ افراد کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کیا اور ان پر فائرنگ شروع کردی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پولیس اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے دوران عسکریت پسند فرار ہوگئے‘۔