شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ، 3 سیکیورٹی اہلکار شہید
شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید اور عام شہریوں سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز اور مری پیٹرولیم کمپنی کے ملازمین کا قافلہ شمالی وزیرستان سے بنوں جا رہا تھا کہ کھجوری میں فورسز کی گاڑی سے ایک رکشہ ٹکرا گیا۔
ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ ’یہ رکشہ سڑک کے کنارے کھڑی گاڑیوں کے بیچ میں کھڑا تھا جوکہ اچانک نمودار ہوا اور سیکورٹی فورسز کی گاڑی سے ٹکرا دیا گیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں 3 سیکورٹی اہلکار شہید ہو گئے جبکہ گیس اور تیل تلاش کرنے والی کمپنی کے 15 ملازمین سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس رپورٹ کے شائع ہونے تک کوئی باضابطہ بیان موصول نہیں ہوا۔
مقامی عہدیدار نے بتایا کہ دھماکے کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور زخمیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے بنوں کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچایا گیا، زخمی ہونے والے افراد میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔
اسی طرح کا واقعہ 15 دسمبر کو سرگردان میں بھی پیش آیا تھا جب موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3 شہری جاں بحق اور 9 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
کرم: مارٹر گولا پھٹنے سے ایک شہری جاں بحق
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وسطی کرم کے پہاڑی علاقے میں سارا تارا کے علاقے میں ایک پرانے اور زنگ آلود مارٹر گولے کے پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔
اطلاعات کے مطابق کرم اور اورکزئی اضلاع کے ایک دور دراز کے علاقے سویری علی شیرزئی سے آکر ماموزئی قبیلے کے دو افراد مجاہد اور زائرہ گل لکڑیاں کاٹنے جنگل گئے تھے جہاں انہیں ایک پرانا اور زنگ آلود مارٹر گولا ملا۔
مذکورہ افراد نے اسے کھود کر نکالنے کی کوشش کی تو وہ پھٹ گیا جس سے دونوں زخمی ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو اورکزئی کے غلجو میلہ ہسپتال منتقل کیا جہاں ان میں سے ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔