• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت نے پی ٹی اے کو بغیر مشاورت کسی ویب سائٹ کو بلاک کرنے سے روک دیا

شائع February 10, 2023
فیصلہ وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر
فیصلہ وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر

حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی مشاورت کے بغیر کسی بھی ویب سائٹ کو بلاک کرنے سے روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی زیر صدارت وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

یہ کمیٹی وزیر اعظم نے 6 فروری کو پی ٹی اے کی جانب سے مفت آن لائن انسائیکلوپیڈیا وکی پیڈیا کو بلاک کرنے کے بعد قائم کی تھی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر تجارت سید نوید قمر بھی کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ اجلاس میں شریک ہوئے۔

امین الحق نے میٹنگ کے بعد ڈان کو بتایا کہ انٹرنیٹ پر موجود مواد کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے تھی لیکن طویل مدت میں مکمل پابندی معاشرے کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔

وزیر نے کہا کہ وزارتی کمیٹی ان اقدامات کے خلاف ہے جو ترقیاتی عمل میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا مطلب ڈیجیٹل دنیا سے منقطع ہونا ہے، جو بالآخر سماجی اور معاشی نقصانات کا باعث بنتا ہے۔

تاہم کمیٹی لوگوں میں آگاہی فراہم کرکے ایسے ماحول کو فروغ دینا چاہتی ہے کہ وہ قابل اعتراض مواد والی ویب سائٹس پر نہ جائیں۔

وزارتی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مستقبل میں کسی بھی ویب سائٹ کو بلاک کرنے سے پہلے پی ٹی اے کو وزارت آئی ٹی سے مشورہ کرنا ہوگا۔

ملاقات کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی اے کسی ویب سائٹ کو بند کرنے کی ہدایت ملنے پر ان کی وزارت سے مشورہ کر سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے اس نام یا اتھارٹی کی وضاحت نہیں کی جو پی ٹی اے کو کسی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی اے نے یکم فروری کو وکی پیڈیا کی خدمات کو ڈاؤن گریڈ کردیا تھا۔

جس کے دو روز بعد اس نے یہ کہتے ہوئے سائٹ کو بلاک کر دیا کہ وکی میڈیا فاؤنڈیشن، جو کہ وکی پیڈیا کی نگرانی کرتا ہے، اس مسئلے پر بار بار کی جانے والی خط و کتابت کا جواب دینے میں ناکام رہا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024