زلزلے کے بعد ملبے تلے انسان کب تک زندہ رہ سکتا ہے؟
ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ تاحال وہاں امدادی کاررائیاں بھی جاری ہیں۔
دونوں ممالک میں گزشتہ تین دن کے دوران متعدد افراد کو ملبے سے زندہ نکالا جا چکا ہے، جن میں سے متعدد افراد کی حالت نارمل بتائی جا رہی ہے۔
ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے بعد وہاں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور دنیا بھر کے رضاکار وہاں ملبے سے لوگوں کو نکالنے کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
تاہم یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر زلزلے کے بعد ملبے میں ایک انسان کب تک اور کیسے زندہ بچ سکتا ہے؟
اس سوال کا حتمی جواب تو دستیاب نہیں، تاہم زیادہ تر ماہرین صحت کے مطابق اگر ملبے میں دبے شخص کو پانی اور ہوا میسر ہو اور زلزلے میں اس کے اعضا کٹ نہ گئے ہیں تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ وہ ملبے تلے ایک ہفتے تک زندہ رہ سکیں۔
امریکی ریاست شکاگو نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہر نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ یہ بات تصدیق سے نہیں کہی جا سکتی کہ ملبے تلے کب تک کوئی زندہ رہ سکتا ہے، تاہم عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ زلزلے میں اعضا کچلنے والی چوٹ سے محفوظ رہنے والے افراد ملبے تلے ایک ہفتے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملبے تلے شخص کے زندہ رہنے کا تعلق انہیں لگنے والی چوٹوں اور ملبے تلے دستیاب سہولیات سے ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر زلزلے کے دوران چوٹوں سے کسی بھی شخص کے اعضا نہیں کٹ جاتے اور نہ ہی ان کے اعضا انتہائی خطرناک حد تک کچلے جاتے ہیں تو وہ ممکنہ طور پر صرف ہوا کے ذریعے ہی 5 سے 7 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔
ماہرین نے ملبے تلے افراد کے زیادہ دن تک زندہ رہنے کو انہیں دستیاب ہوا اور پانی سے جوڑا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر زلزلے کے دوران کسی بھی شخص کا کوئی عضو کٹ گیا تو وہ ملبے تلے ہوا اور پانی کے باوجود زیادہ دیر تک زندہ رہنے کے قابل نہیں ہوتا اور ایسے افراد کو گھنٹوں کے اندر نکالنا ہی ان کی زندگی بچا سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق بعض بیماریوں میں مبتلا افراد بھی ملبے تلے پانی اور ہوا کی دستیابی کے باوجود زیادہ تک زندہ نہیں رہ پائیں گے، تاہم کسی کی زندگی کے ختم ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کوئی آخری بات نہیں کہی جا سکتی۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ زلزلے کے ملبے تلے عام طور پر کم عمر افراد زیادہ دیر تک زندہ رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔
زلزلوں کی تاریخ میں عام طورپر متاثرہ علاقوں میں تین سے پانچ دن اور یہاں تک کہ ایک ہفتے بعد بھی ملبے سے زندہ انسانوں کو نکالا جا چکا ہے، تاہم ایسے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں کہ ملبے تلے 15 دن بعد بھی زندہ انسانوں کو نکالا جا چکا ہے۔
ترکیہ میں آنے والے زلزلے میں بھی تین دن کی امدادی سرگرمیوں کے بعد متعدد کم عمر، زائد العمر اور نوجوان افراد کو ملبے سے باحفاظت نکالا جا چکا ہے، جنہیں اتفاق سے زیادہ چوٹیں بھی نہیں لگی تھیں اور وہ پوری عمارت کے ملبے کے نیچے تھے۔