• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کم ہوکر 4.4 فیصد ریکارڈ

شائع February 9, 2023
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی (خام ملکی پیداوار) تناسب رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مزید 0.4 فیصد کم ہو کر 4.4 فیصد پر آگیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 4.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق نان ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے 1.1 فیصد یا 967 ارب روپے پر برقرار ہے، جس میں 378 ارب روپے کا بڑا حصہ اسٹیٹ بینک اور 178 ارب روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی نے ڈالا۔

دوسری جانب، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں چاروں صوبوں کا نقد سرپلس صرف 101 ارب روپے رہا، جس کا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پورے مالی سال کے لیے 800 ارب روپے کے ہدف کا عزم کیا گیا تھا۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے پورے سال کے لیے نقد سرپلس کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا جس میں اب بھی تقریباً 700 ارب روپے کا فرق ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں مجموعی ریونیو ٹو جی ڈی پی تناسب بھی 0.3 فیصد کم ہو کر 5.6 پر آگیا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 5.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس کے نتیجے میں نصف مالی سالی کا خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 2 فیصد ہے، جو گزشتہ برس کی پہلی ششماہی میں تقریباً اتنا ہی تھا، جس کی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مالیاتی خسارہ 17 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

حالانکہ مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں کل اخراجات جی ڈی پی کے 7.6 فیصد تک ہوگئے جو گزشتہ برس 8 فیصد تھے، جولائی سے دسمبر تک کل اخراجات 63 کھرب 80 ارب روپے ریکارڈ کیے گئے جو گزشتہ برس 53 کھرب روپے تھے۔

دفاعی اخراجات اور جی ڈی پی تناسب میں کوئی فرق نہیں آیا وہ 0.8 فیصد پر برقرار ہے لیکن رقم میں اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 6 مہینوں میں 520 ارب کے مقابلے میں بڑھ کر 639 ارب روپے ہوگئی۔

اس کی بنیادی وجہ ڈیٹ سروسنگ کی لاگت میں اضافہ ہے جو جی ڈی پی کے 3.1 فیصد یا 25 کھرب 70 ارب روپے رہی، گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 6 مہینے میں اس کا تناسب جی ڈی پی کے 2.2 فیصد کے برابر تھا جب سود کی ادائیگیوں کے لیے 14.5 کھرب روپے کے اخراجات آئے تھے، اس طرح یہ 77 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024