پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا حکم نہیں ملا، راجا پرویز اشرف
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو لاہور ہائی کورٹ کا حکم نامہ تاحال موصول نہیں ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 43 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری معطل کی گئی ہے۔
راجا پرویز اشرف کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے متعلقہ حلقوں میں ضمنی انتخابات تاحکم ثانی روک دیے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی کے مذکورہ اراکین آج پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع ہوگئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آج جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں راجا پرویز اشرف نے کہا کہ انہیں لاہور ہائی کورٹ کا حکم موصول نہیں ہوا اور نہ ہی یہ ان کے علم میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے سامنے کوئی آرڈر نہیں ہے، ہم اسے پڑھ نہیں سکتے اور نہ ہی اس کی تفصیلات جان سکتے ہیں‘۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کو اس معاملے میں صرف ایک پارٹی بنایا گیا ہے وہ بھی ہم نے ٹیلی ویژن پر سنا اور کوئی نوٹس نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ایک بار فیصلہ آجائے اور ہم اسے پڑھ لیں، ہم اپنے وکلا اور ماہرین سے مشورہ کریں گے اور پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے‘۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ڈی نوٹیفائی ہونے والے اراکن اسمبلی میں سے ساجدہ بیگم، رائے مرتضیٰ اقبال، نصرت واحد، شنیلا روتھ، عاصمہ حامد، غزل سیفی اور جے پرکاش آج صبح پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے باہر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو عدالتوں کے فیصلے کی تکریم کرنی پڑے گی، ہائی کورٹ کا واضح آرڈر ہے کہ جس طرح ان اراکین کے استعفے قبول کیے گئے وہ غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے، آج ہمارے اراکین قومی اسمبلی میں جائیں گے، ان شاللہ ہمارا اپنا لیڈر آف اپوزیشن ہوگا۔
خیال رہے کہ 2 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی جانب سے 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے اقدام کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 43 اراکین کے استعفے منظور کرنےکا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تحریک انصاف کے سابق اراکین اسمبلی نے درخواست میں اسپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹی فکیشن چیلنج کیے تھے۔
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے متعلقہ حلقوں میں ضمنی انتخابات تاحکم ثانی روک دیے تھے۔
پسِ منظر
خیال رہے کہ 25 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے اس اقدام سے 2 روز قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے باقی 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جن 43 اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا تھا ان میں محمد یعقوب شیخ، گل ظفر خان، جواد حسین، ذالقرنین علی خان، حاجی امتیاز احمد، ملک محمد احسان اللہ ٹوانا، رضا نصرالدین، محمد ریاض خان، محمد یعقوب سلطان، محمد امیر سلطان، راحت امان اللہ، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، میاں محمد شفیق، فاروق اعظم ملک شامل تھے۔
دیگر اراکین میں جاوید اقبال، شبیر علی، خواجہ شیراز، سردار محمد خان لغاری، سردار نصراللہ دریشک، منزہ حسان، ڈاکٹر سیمیں عبدالرحمٰن ، ثوبیہ کمال، نوشین حامد، ربینہ جمیل، فوزیہ بہرام، رخسانہ نوید، تاشفین صفدر، صائمہ ندیم، غزالہ سیفی، نصرت واحد، نفیسہ عنایت اللہ، ساجدہ بیگم، طارق صادق، نورین فاروق، عظمیٰ ریاض، ظلِ ہما، شاہین ناز سیف اللہ، لال چند، شنیلا رتھ، جئے پرکاش اور جمشید تھومس شامل تھے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب 17 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے تین روز بعد یعنی 20 جنوری کو اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے۔
یوں پی ٹی آئی کے تمام 122 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے چار مراحل میں منظور ہوگئے تھے۔
پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا، جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔