شوٹنگ کے دوران ہم پر بھی حملہ کیا گیا، ماہم عامر اور یاسر حسین کا انکشاف
معروف اداکارہ ماہم عامر اور یاسر حسین نے انکشاف کیا ہے کہ شوٹنگ کے دوران ان پر بھی سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسی علاقے میں حملہ کیا گیا تھا جہاں کچھ دن قبل ہدایت کار نبیل قریشی اور اداکارہ حرا مانی کی ٹیم پر حملہ کیا گیا تھا۔
کراچی میں نبیل قریشی، حرا مانی اور گل رعنا کی شوٹنگ پر 6 فروری کو حملے کا واقعہ پیش آیا تھا اور ہدایت کار نبیل قریشی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں حملے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ پیر الٰہی بخش (پی آئی بی) کالونی کے علاقے جمشید کوارٹرز میں شوٹنگ میں مصروف تھے کہ ہجوم نے ان پر حملہ کردیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ہجوم شوٹنگ کے وقت ایک گھر میں گھس آیا، جہاں موجود درجنوں خواتین و اداکاراؤں کو ہراساں کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، ان سے موبائل فون اور دیگر سامان سمیت ٹیم ارکان سے آلات بھی چھین لیے۔
نبیل قریشی نے اپنی سلسلسہ وار ٹوئٹس میں بتایا تھا کہ حملہ کرنے والا ہجوم جدید ہتھیاروں سے لیس تھا، جنہوں نے خواتین اور بچوں کا بھی لحاظ نہیں کیا اور انہوں نے پہلی بار کراچی میں اس طرح کے مسئلے کا سامنا کیا۔
بعد ازاں حملے کا مقدمہ دائر ہونے کے بعد ہولیس نے ابتدائی طور پر 6 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
نبیل قریشی اور حرا مانی کی ٹیم پر حملے کے بعد اداکارہ ماہم عامر اور یاسر حسین نے بھی انکشاف کیا ہے کہ ان پر شوٹنگ کے دوران اسی علاقے میں ماضی میں حملہ کیا گیا تھا۔
اداکارہ ماہم عامر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھی ماضی میں جمشید کوارٹرز کے علاقے میں حملے کا نشانہ بن چکی ہیں۔
انہوں نے اسٹوری میں مطالبہ کیا کہ پروڈیوسرز، ہدایت کاروں اور اداکاروں کو جمشید کوارٹرز کے علاقے میں شوٹنگ کا بائیکاٹ کرنا چاہئیے۔
انہوں نے اسٹوری میں حملے سے متعلق مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی کہ ان پر کب حملہ کیا گیا تھا اور کیا حملے کے بعد انہوں نے مقدمہ دائر کروایا تھا یا نہیں؟
تاہم ان کی ہی اسٹوری کو اداکار یاسر حسین نے بھی شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ شوٹنگ پر ایک اصلی پولیس والا بھی موجود تھا مگر اس باوجود ان پر حملہ کیا گیا۔
یاسر حسین نے دعویٰ کیا کہ شوٹنگ پر حملے کے بعد شوٹنگ ٹیم میں موجود اصلی پولیس والے نے ان کو مشورہ دیا کہ وہ جلد سے جلد علاقے سے نکل جائیں، کیوں کہ یہ پولیس کا کام نہیں۔
یاسر حسین نے بھی خود پر ہونے والے حملے سے متعلق مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی، تاہم ان کی جانب سے بھی شوٹنگ پر حملے کا انکشاف کیے جانے کے بعد شوبز شخصیات نے حکومت سندھ اور پولیس سے اداکاروں کو شوٹنگ کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطلبہ کیا۔