گوادر بندرگاہ پر چینل کی صفائی کیلئے 5 گنا زائد لاگت کی منظوری
حکومت نے کارگو بحری جہازوں کو کسی حادثے سے بچانے اور نقصان کی صورت میں چینی پورٹ آپریٹرز کی جانب سے کسی قسم کے جرمانے سے بچنے کے لیے گوادر کی بندرگاہ پر ایک نیویگیشنل چینل کی مرمتی صفائی کے لیے 4 ارب 70 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون 2022 میں اس کام کی لاگت ایک ارب روپے لگائی گئی تھی۔
بندرگاہ کے اس نیویگیشنل چینل کو آخری مرتبہ سال 15-2014 میں صاف کیا گیا تھا جس کے بعد یہاں پانی کی تہہ میں جگہ جگہ ریت اور کیچڑ کے ٹیلے بن چکے ہیں۔
اس صورتحال کے نتیجے میں بڑے بحری جہاز کو کہیں اور بھیجا جارہا ہے کیوں کہ 50 ہزار ڈیڈ ویٹ ٹنیج (ڈی ڈبلیو ٹی) کی گنجائش کے تیار کردہ بندرگاہ صرف 30 ہزار ڈی ڈبلیو ٹی پر کام کرسکتی تھی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ لاگت میں اضافے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) اور وزارت بحری امور نے گزشتہ برس جون میں اس وقت ہنگامی طور پر طے کی تھی جب نقل و حرکت میں مشکلات کے سبب کچھ 50 ہزار ڈی ڈبلیو ٹی کے بحری جہازوں کو کہیں اور بھیجنا پڑا تھا۔
تاہم پاک بحریہ کی جانب سے مکمل معائنے اور مسابقتی نیلامی کے بعد اس کام کی لاگت میں اضافہ کرنا پڑا، اس کام کو فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔
حکومت کے منظور کردہ منصوبے میں 4.7 کلومیٹر طویل نیویگیشنل چینل، بیسن اور برتھنگ ایریا کی مرمت اور صفائی شامل ہے۔
اس کے اندرونی نیویگیشنل چینل اور مڑنے والے بیسن کی ڈیزائن کردہ گہرائی 13.8 میٹر ہے تا کہ زیادہ گہرے بحری جہاز محفوظ طریقے سے نقل و حرکت کرسکیں جبکہ برتھنگ ایریا اور بیرونی چینل کی گہرائی 14.5 میٹر ہے تاکہ محفوظ برتھنگ اور نچلی لہروں کے وقت تسلی بخش کلیئرنس ہوسکے۔
انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) کے بنیادی قانون کے تحت بندرگاہوں پر بحری جہازوں کی نقل و حرکت محفوظ ہونا لازمی ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کو چینی اوور سیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے رعایتی معاہدے کی شقوں کے تحت بین الاقوامی معاہدے کو پورا کرنا ہوگا تاکہ گوادر پورٹ چینل کو محفوظ زون میں رکھنے، بندرگاہ کے کاروبار میں جرمانوں اور نقصان سے بچنے اور بین الاقوامی شپنگ مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے جو نیویگیشن اور بندرگاہ کے آپریشنز کی حفاظت کا مطالبہ کرتی ہے۔
یہ مرمتی صفائی پہلے کچھ سال کی تاخیر سے ہو رہی ہے جس کا نتیجہ جرمانوں اور نقصانات کی صورت میں بھی نکل سکتا تھا جو کنسیشن ہولڈر کی جانب سے کاروبار یا جہاز کھڑا کرنے کی صورت میں ہونے والے نقصان پر لگایا جاسکتا تھا۔