بیرسٹر شہزاد عطا الہیٰ اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر
وفاقی حکومت نے بیرسٹر شہزاد الہٰی کو اٹارنی جنرل پاکستان مقرر کردیا اور وزارت قانون نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
وفاقی وزارت قانون اور انصاف سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 100 ون کے تحت شہزاد عطا الہٰی کو اٹارنی جنرل بنانے کی منظوری دی ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے شہزاد عطا الہٰی کو منصور عثمان کے عہدہ نہ سنبھالنے کے باعث اٹارنی جنرل تعینات کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بیرسٹر شہزاد عطا الہیٰ کو منصور عثمان اعوان کے عہدہ نہ سنبھالنے کے باعث اٹارنی جنرل تعینات کیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے اٹارنی جنرل تعینات کرنے کی منظوری آئین کے آرٹیکل 100 اور رولز آف بزنس کے تحت دی ہے۔
یاد رہے کہ اشتر اوصاف نے صحت کی خرابی کے باعث 12 اکتوبر 2022 کو اٹارنی جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
بعد ازاں 24 دسمبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے ملک کے 37ویں پرنسپل لا افسر کے طور پر نامزدگی کی منظوری کے بعد لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوان وکیل منصور عثمان اعوان کو پاکستان کا نیا اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا تھا۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے اشتر اوصاف کا استعفیٰ منظور کرنے کے بعد منصور اعوان کی بطور اٹارنی جنرل پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
تاہم صدر کی جانب سے منظوری کے بعد کئی روز گزر جانے کے باوجود منصور اعوان کی بطور اٹارنی جنرل پاکستان تعیناتی کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث سپریم کورٹ کی جانب سے بھی نوٹس لیا گیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اراضی کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں اٹارنی جنرل آفس سے مقدمات میں درست معاونت نہیں مل رہی، بتائیں اٹارنی جنرل کون ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ ملک اٹارنی جنرل کے بغیر کیسے چل رہا ہے، آپ کو نئے اٹارنی جنرل کا نام معلوم نہیں ہے۔
منصور اعوان اس وقت منظرعام پر نمایاں ہوئے تھے جب انہوں نے گزشتہ برس ایک صدارتی ریفرنس کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے آئین سے انحراف سے متعلق آرٹیکل 63اے کی تشریح کی تھی۔
نئے اٹارنی جنرل کون ہیں؟
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق نئے اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہیٰ سابق صدر فضل الہٰی چوہدری کے پوتے ہیں اور وہ سخت محنت، دیانت اور قانونی پیچیدگیوں کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔
شہزاد عطا الہٰی نوجوان کارپوریٹ وکیل ہیں اور انہیں کمرشل، ٹیکس، بینکنگ، سول، کارپوریٹ اور آئینی معاملات پر تجربہ حاصل ہے۔
نئے اٹارنی جنرل مشہور کمپنی کارنیلیئس، لین اور مفتی سے جڑے ہوئے ہیں، جس سے سپریم کورٹ کے موجودہ جسٹس اعجازالاحسن بھی جج بننے سے پہلے منسلک تھے۔
مذکورہ کمپنی کے اراکین میں سینئر قانون دان حامد خان اور سلمان اسلم بٹ بھی شامل ہیں اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ بھی اس کا حصہ رہ چکے ہیں۔