بھارتی صنعتکار گوتم اڈانی کو بڑا دھچکا، اسٹاک مارکیٹ میں 100 ارب ڈالر کا نقصان
بھارت کے اڈانی گروپ کے حصص اس وقت گر گئے جب گروپ نے مارکیٹ کی ہنگامہ خیز صورتحال کے درمیان ڈھائی ارب ڈالر کے شیئرز کی فروخت روک دی۔
اس سے گزشتہ ہفتے کی کم فروخت کے بعد مجموعی طور پر گوتم اڈانی کی زیر قیادت کثیر الصنعتی گروپ کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کو 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اڈانی انٹرپرائزز کے حصص کی فروخت روکنا گوتم اڈانی کے لیے ایک ڈرامائی دھچکا ثابت ہوا جن کی دولت میں حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
گوتم اڈانی نے منگل کو پیشکشیں مکمل طور پر سبسکرائب کیے جانے کے باوجود شارٹ سیلر ہنڈن برگ کی جانب سے شدید تنقید سے اسٹاک روٹ میں اضافے کے باعث بدھ کے روز حصص کی فروخت روک دی تھی۔
شارٹ سیلر کے اس حملے کے نتیجے میں وہ ایشیا کے امیر ترین شخص ہونے کا اعزاز بھی کھو بیٹھے۔
گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز جمعرات کے روز اچھے آغاز کے باوجود 10 فیصد گر گئی۔
گروپ کی دیگر کمپنیوں اڈانی پورٹس اینڈ اسپیشل اکنامک زون، اڈانی ٹوٹل گیس، اڈانی گرین انرجی اور اڈانی ٹرانسمیشن بھی 10، 10 فیصد گریں جبکہ اڈانی پاور اور اڈانی ولمار نے 5، 5 فیصد کی گراوٹ دیکھی۔
اسٹاک میں گراوٹ اور حصص کی فروخت روکنا گوتم اڈانی کے لیے شرمندگی کا باعث بنا جنہوں نے اپنے کاروبار کو بندرگاہوں سے لے کر کان کنی اور سیمنٹ تک توسیع دینے کے لیے غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ پارٹنرشپ کر رکھی ہے۔
فوربز کی فہرست کے مطابق گوتم اڈانی گزشتہ ہفتے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں تیسرے نمبر پر تھے جو اب 16ویں نمبر پر آچکے ہیں۔
حکومتی اور بینکنگ ذرائع نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ بھارت کے مرکزی بینک نے مقامی بینکوں سے اڈانی گروپ آف کمپینیز کے ساتھ ان کے لین دین کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
سی ایل ایس اے کے تخمینے کے مطابق مارچ 2022 تک کے مالی سال میں بھارتی بینکوں میں اڈانی گروپ کا 20 کھرب یا 24 ارب 53 کروڑ ڈالر قرض تھا۔
رواں ہفتے کے اوائل میں اڈانی گروپ نے کہا تھا کہ اسے سرمایہ کاروں کا مکمل تعاون حاصل ہے لیکن حالیہ دنوں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ہنڈن برگ کی گزشتہ ہفتے کی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ پر آف شور ٹیکس ہیونز کے غلط استعمال اور اسٹاک میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں اڈانی گروپ کی 7 کمپنیوں کے قرض اور ویلیوایشن پر بھی خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔
تاہم اڈانی گروپ نے ان الزامات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ شارٹ سیلر کی جانب سے اسٹاک میں ہیرا پھیری کے الزام کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یہ بھارتی قوانین سے ناآشنائی کی وجہ ہے، گروپ نے ہمیشہ ضروری ریگولیٹری اقدامات کیے ہیں۔